شوروم میں گھڑی ہمیشہ 10 بج کر 10 منٹ کیوں بتاتی ہے
ٹائمیکس
اور رولیکس نام کی مشہور کمپنیاں اپنی گھڑیوں میں8:20 منٹ کا وقت دکھاتی تھی۔
کیونکہ اس سے صارفین یا گاہکوں کو گھڑی بنانے والی کمپنی کا نام بالکل صاف دونوں
سوئیوں کے درمیان میں نظر آتا تھا جو گاہکوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا تھا۔لیکن
گھڑیوں نے اس وقت کو بہت ہی جلد بدل دیا۔ کیونکہ گھڑی ساز کمپنیوں کو ایسا محسوس
ہوا کہ8:20 سے بننے والی تصویر سے صارفین کے ذہن میں منفی خیالات پیدا کرتی ہے۔
چونکہ اس وقت سے گھڑیوں کی سوئیوں سے بننے والی تصویر ایک غمگین یا دُکھی چہرہ
اُبھر کرآتا ہے۔
آپ
نے جب کسی شوروم میں کسی دیوار گھڑی یا ہاتھ گھڑی کو دیکھا ہوگا تو اس میں10:10 دس
بج کر دس منٹ کا وقت دیکھا ہوگا۔ اس خاص وقت کے پیچھے کئی قصے کہانیاں مقبول اور
مشہور ہے۔ اس مضمون میں ہم اس وقت کے بارے میں پھیلائے گئے بہت سارے واقعات، قصے
اور کہانیاں اور دلائیل کے بارے میں معلومات حاصل کریں گے۔
میرے
ذہن میں ہمیشہ سے یہ سوال رہا ہے کہ کسی بھی شوروم یا گھڑی فروش کی دکان میں،
دیوار گھڑی، ہاتھ گھڑی میں ہمیشہ دس بج کر دس منٹ ہی کیوں بتاتی ہے۔ کوئی دوسرا
وقت کیوں نہیں بتاتی۔ اس تحقیق میں کئی وجوہات سامنے آئی۔
اس
تحقیق میں معلوم ہوا کہ اس وقت یعنی دس بجکر دس منٹ کو گھڑی کے موجد کا انتقال ہوا
تھا۔ اس لئے ان کے عزت و احترام میں گھڑی
ساز کمپنیوں نے اس وقت کا انتخاب کیا ہے۔ لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔
آئے
اس وقت کے تعلق سے کون کون سی کہانیاں رائج ہے۔
1 دکھی چہرے یا غمگین چہرے کو بدلنا۔
ٹائمکس اور رولیکس نامی مشہور کمپنیاں اپنی گھڑیوں میںاپنی
کھڑیوں میں8بج کر 20 منٹ کا وقت دیکھاتی تھی اس
سے صارفین یا گاہکوں کوگھڑی ساز کمپنیوں کا نام صاف طور پر دونوں سوئیوں کے
درمیان نظر اآتا تھا جو کہ صافرین کو اپنی طرف متوجہ کرتا تھا۔ لیکن بہت جلد گھڑی
ساز کمپنیوں نے اس وقت کو بدل دیا۔ کیوں کے گھڑی ساز کمپنیوں کو ایسا محسوس ہوا کہ
8 بج کر 20 منٹ کے وقت سےگھڑی کی سوئیوںسے ایک غمگین اور ادس چہرے کی تصوری بنتی
ہے ۔یہ بننے والی تصویر گاہکوں کو غمگین پیغام پنچاتی ہے۔
2 ہیروشیما اور ناگاساکی پر حملہ:
کچھ لوگوں کا یہ
ماننا ہے کہ 10:10 کا وقت اس لئے منتخب کیا گیا ہے کہ اس وقت جاپان کے شہر ہیرو
شیما اور ناگا ساکی پر دوسری جنگ عظیم کے دوروان امریکہ نے لیٹل بوئے نامی جوہری
بم گرایا تھا، اس حملے میں مرنے والوں سے محبت اور ہمدردی میں گھڑی ساز کمپنیوں
نےاس وقت کا انتخاب کیا۔ لیکن یہ خیال درست نہیں ہے چونکہ مقامی وقت کے مطابق لٹل
بوائے کو صبح 8:10 پر گرایا گیا تھا۔
3 جیت کی علامت:
جب گھڑی کی سوئیاں 10
بج کر 10 منٹ پر ہوتی ہے تو سوئیوں کی مدد سے بننے والی تصویر انگریزی حرف Vکی علامت بن
جاتی ہے۔ انگریزی حرفVکو جیت کی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اپنی
جیت کا اظہار کرنے کے لئے ہاتھ کی انگلیوں سے بھی Vکی علامت بناکر
کیا جاتا ہے۔ان وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے لیکن اس کے صحیح ہونے کی
کوئی دلیل نہیں ہے۔
4 مسکان کی علامت:
لوگوں کا یہ بھی
ماننا ہے کہ گھڑی ساز کمپنیوں نے8:20 کے وقت سے سوئیوں کے ذریعے بننے والے غمگین
چہرے کو بدل کر 10:10مسکراتے ہوئے چہرے میں بدلنے کے لئے کیا۔
5 کمپنی کا نام دیکھانے کے لئے:
کچھ ماہرین کا کہنا
ہے کہ گھڑی ساز کمپنیاں اپنی کمپنی کا نام ٹھک بارہ کے نیچے لکھتی ہے10:10 کے وقت دونوں سوئیوں کے
درمیان کمپنی کا نام صاف اور واضح نظر آتا ہے۔جب گاہک گھڑی کی طرف دیکھتا ہے تو
فوراً اس کی نظر گھڑی ساز کمپنی کے نام پر پڑتی ہے جس کو دیکھ کر شاہد گاہک گھڑی
خریدنے کی چاہ بنالے۔
6 جاذبِ نظر:
جب گھڑی کی سوئیاں
10:10 پر ہوتی ہے تو ہمیں گھڑی کی سوئیاں دیکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ لیکن ہمیں یہ
آسانی دوسرے وقتوں میں بھی ہوتی ہے۔
7 ابراہم لنکن / جان ایف کینیڈی / مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی موت:
ابراہم لنکن / جان ایف
کینیڈی / مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی موت کو یاد کرنے کے لئے جنھیں ایک ہی وقت میں
گولی مار دی گئی تھی۔ ان دنیا کے مشہور سیاستدانوں کی ہلاکت کے ساتھ 10:10 کا کوئی
رشتہ نہیں ہے۔
8 دنیا کی پہلی کھڑی بنی:
کچھ لوگوں کے
مطابق10:10 کا وقت اس لئے بھی رکھا جاتا ہے کہ اس وقت دنیا کی پہلی گھڑی بن کر
تیار ہوئی تھہ لیکن یہ نظریہ بھی کچھ صحیح نہیں ہے کیونکہ گھڑی کا استعمال سیکڑوں
سال سے ہوتا آیا ہے۔ اس لئے بھی یہ نظریہ بھی صحیح نہیں لگتا۔
گھڑی کی سوئیوں کو 10
بج کر10منٹ پر رکھنے کی کوئی خاص سائنسی وجہ نہیں ہے۔ اور نہ کوئی دوسری خاص وجہ
ہے۔ البتہ اسے گھڑی ساز کمپنیوں کے اشتہار بازی کا نظریہ ضرور کہا جا سکتا ہے۔
0 Comments