مسجدِ اقصیٰ
ہر ایک شخص سے کہتی ہے
مسجدِ اقصی
ستم کی فوج نے گھیری ہے
مسجدِ اقصی
پھر اس کے صحن میں
معصوم خون بہتا ہے
لہو میں بچوں کے ڈوبی
ہے مسجدِ اقصی
ستم جو ڈھائے درندوں نے
روز ِ عید وہاں
تو غرق خون میں
دیکھی ہے مسجدِ اقصی
کوئی چھڑائے گا ظالم کی
قید سے اس کو
اس انتظار میں بیٹھی ہے
مسجدِ اقصی
پلٹ کے آیا نہیں پھر
کوئی صلاح الدین
اسی کی یاد میں روتی ہے
مسجدِ اقصی
زمانے بھر کے مسلمان اس
کو بھول گئے
نہ جانے کب سےاکیلی ہے
مسجدِ اقصی
ولا کے دل پہ ہے تحریر
شہرِ قدس کا نام
اور اس کی روح میں بستی
ہے مسجدِ اقصی
ایسو سی ایٹ پروفیسر، شعبہ اردو،عین شمس یونیورسٹی ، قاہرہ مصر
0 Comments