Education And Training of Allama Iqbal| علامہ اقبال کی تعلیم اور تربیت

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Education And Training of Allama Iqbal| علامہ اقبال کی تعلیم اور تربیت

 علامہ اقبال کی تعلیم اور تربیت

                    Education And Training of Allama Iqbal

صدیقی ثمینہ بیگم
انچارج پرنسپل  و  صدر شعبہ اردو
ڈاکٹر بدرالدین سنیئر کالج،جالنہ ،مہاراشٹر

Education and Training of Allama Iqbal


اقبال کی ابتدائی دینی تعلیم اور تربیت گھر اور مکتب میں ہوئی ۔ بعد کوان کے والد نے مولا نا سید میر حسن کے مشورے پر انہیں اسکاچ مشن اسکول سیالکوٹ میں داخل کر دیا جہاں مولا نا میرحسن خود بھی عربی و فارسی کے استاد تھے ۔اسکاچ مشن اسکول میں چونکہ انٹر کلاسیس بھی کھل گئی تھیں اس لئے اقبال نے ۱۸۹۳ ء میں میٹرک اور ۱۸۹۵ ء میں انٹر میڈیٹ کے امتحانات وہیں سے پاس کئے ۔ ۱۸۹۵ ء میں اقبال نے گونمنٹ کالج لا ہور میں داخلہ لیا اور ۱۸۹۷ء میں بی ۔اے اور ۱۸۹۹ء میں فلسفے میں ایم ۔اے کیا ۔ بی ۔اے تک فلسفہ کے علا وہ ان کے اختیاری مضامین عر بی اور انگریزی ادب تھے ۔۱۹۰۵ء میں اعلی تعلیم کے لئے اقبال انگلستان گئے اور تین سال قیام کیا۔ اس عرصے میں انھوں نے میونخ یو نیورسٹی سے ۱۹۰۷ ء میں’فلسفہ عجم‘‘ کے موضوع پرتحقیقی کام کر کے پی ۔ایچ ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی اور ۱۹۰۸ء میں لندن سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد رسمی تعلیم کا سلسلہ ختم ہو گیا۔لیکن علم وہ ادب سے جولگاؤ پیدا ہو گیا تھا اس نے اقبال کو عمر بھر مطالعے میں غرق رکھا اور بہت جلد ان کا شمار دنیا کے ممتاز عالموں اورمفکروں میں ہونے لگا۔


اقبال نے اپنی تعلیمی زندگی میں بہتوں سے استفادہ کیالیکن اسکاچ مشن کا لج کے استادمولا ناسیدحسن متوفی ۱۹۲۹ءاور گو رمنٹ کالج لاہور کے پروفیسر تھامس آرنالڈ نے ان کی زندگی پر بہت گہرا اثر ڈالا ۔مولا نا میرحسن عر بی قاری کے جید عالم صاحب ذوق صوفی منش بزرگ اور ایک بلند پایہ و با کر داراستاد تھے ۔ان کا انداز تدریسں اور مسلک حیات موثر و پرکشش تھا۔ ان کے درس میں جولوگ شریک ہو تے ہر طرح سیراب ہو کر اٹھتے ۔ علامہ اقبال کے والد شیخ نورحد مولا نامیرحسن کے ہم جولیوں میں تھے اور میرحسن ہی کی ایما پر انھوں نے اقبال کومشن اسکول میں داخل کرایا تھا مشن اسکول میں مولا نا میرحسن کا ایک لڑ کا بھی اقبال کا ہم جماعت تھا۔ گو یا مولا نا میرحسن سے کئی نسبتیں تھیں ۔ انہیں اسکول کے باہر، ہرجگہ مولا نامیرحسن سے استفادہ کر نے کا موقع حاصل تھا۔ چنانچہ اقبال نے مولانا کی علمی وادبی صحبتوں سے پورا فائدہ اٹھایا ۔ خاص طور پر عر بی فارسی سے لگاؤ ، شعر وادب کا ذوق اور اسلامیات ومشرقیات کا شغف ، علامہ میں میرحسن ہی کی تعلیم وتربیت کی بدولت پیدا ہوا۔ اقبال کے والد سے ذاتی تعلقات اور اقبال کی غیر معمولی ذہانت وفطانت کے سب ، یوں بھی مولا نا میر حسن کوا قبال کے مستقبل سے گہری دلچسپی تھی ، ان کی محبت اور ان کالطف وکرم اقبال پر ہمیشہ ارزاں رہا۔اقبال کوبھی مولا نا سے حد درجہ عقیدت ومحبت تھی ۔سر کا خطاب اس وقت اپنے لئے قبول کیا جبکہ مولا نا کوشس العماء کا خطاب دلوادیا ۔



گورنمنٹ کالج لاہور میں فلسفہ کے پروفیسر تھامس آرنالڈ کا بھی کا بھی اقبال  کی ذہنی تربیت میں بڑا حصہ  ہے۔یہ وہی تھامس آرنالڈ تھے جو پہلے علی گڑھ میں پروفیسر رہ چکے تھے اور جنہیں مولانا شبلیؔ کی صحبت میں ادیبات اسلامی سے گہری دلچسپی پیدا ہو چکی تھی۔  مولا نا میرحسن کی تعلیم وتربیت کے زیراثر اقبال میں اسلامی ادبیات اور شعر پن کا ذوق پیداہی ہو چکا تھا، پروفیسر آرنالڈ کی صحبت سونے پر سہا گہ ثابت ہوئی ۔اقبال کاطنعی رجحان فلسفے کی طرف پہلے سے تھا ، پروفیسر آرنالڈ نے اس میں جلا پیدا کر دی ۔ اقبال کی صلاحیتوں کے سبب ،آرنالڈ ، اقبال سے اتنے قریب ہو گئے کہ دونوں میں شاگردی و استادی کے ساتھ ساتھ دوستانہ تعلقات قائم ہو گئے ۔۱۹۰۴ء میں پروفیسر آرنالڈانگلستان چلے گئے تو اقبال کے ذہن نے کیسی تنہائی محسوس کی اس کاصحیح اندازہ ان کی اس نظم کے مطالعہ سے ہی کیا جاسکتا ہے جو’نالۂ فراق‘‘ کے عنوان سے با نگ دار کے صفحہ چوہتر پر موجود ہے۔ بالآخر ۱۹۰۵ ء میں اقبال بھی انگلستان پہنچ گئے اور وہاں بھی انھوں نے پروفیسر آرنالڈ کی صحبتوں سے فائدہ اٹھایا۔


انگلستان پہنچ کراقبال نے کیمبرج یو نیورسٹی میں داخلہ لیا یہاں ڈاکٹر پروفیسرنکس اور بعض دوسرے اہل علم نے بھی اقبال کی ذہنی تربیت میں اہم کر دار ادا کیا۔مشہورترقی پسند ادیب ملک راج آنند نے لکھا کہ انگلستان پہنچے ہی اقبال کی ملاقات میک ٹگارٹ جیسے فلسفی سے ہوئی جو ہیگل کا متبع تھا اور اس زمانے میں فلسفی کی حیثیت سے بے حد شہرت حاصل کر چکا تھا۔ پھر ادب فارسی کے مشہور مورخ اے جی براؤن اور اسرارخودی کے مترجم ڈاکٹر نکلسن سے ملاقات ہوئی ۔ ڈاکٹر صاحب (اقبال) کوفلسفہ اور ادب فاری سے بے حد شغف تھالیکن جب ان کا رجحان وطنیت وقومیت کی طرف ہو اور ان موضوعات پر نظمیں لکھنے لگے تو یہ شوق دب کر رہ گیا ۔ اب  یہ شوق پھر پیدا ہوا اور ان لوگوں کے اثر وتر بیت نے اسے پختہ کر دیا ۔ میک ٹگارٹ کے لکچروں سے انھوں نے فلسفیانہ خیالات کے اظہار کا سائنٹیفک انداز سیکھا، براؤن اور نکلسن کی دوستی سے انہیں ، یہ فائدہ ہوا کہ انھوں نے گھر پر فارسی کا جو وسیع علم حاصل کیا تھا اس میں پختگی پیدا ہوگئی۔

Post a Comment

0 Comments