Dr. Allama Iqbal and His Job

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Dr. Allama Iqbal and His Job

ڈاکٹر علامہ اقبال کی ملا زمتیں

Dr. Allama Iqbal and His Job

صدیقی ثمینہ بیگم

انچارج پرنسپل  و  صدر شعبہ اردو
ڈاکٹر بدرالدین سنیئر کالج،جالنہ ،مہاراشٹر

 

Dr Allama Iqbal and his Job

انگلستان جانے سے پہلے ، اقبال کئی سال تک تعلیمی اداروں سے منسلک رہے ایم ۔اے کرنے کے فورابعد ۱۸۹۹ ء سے ۱۹۰۳ ء تک ،اورینٹل  کا لج لا ہور میں استاد کی حیثیت سے معاشیات منطق ،نفسیات اور تاریخ پڑھاتے رہے ۔اس کے بعد گور نمنٹ کالج لا ہور کے اسا تذہ میں شامل ہو گئے ، یہاں ان کے تدریسی مضامین فلسفہ انگریزی اور سیاسیات و تاریخ تھے ۔۱۹۰۵ء میں انگلستان چلے گئے وہاں بھی لندن یو نیورسٹی میں چھ مہینے تک عربی کے پروفیسر ر ہے ۔ ۱۹۰۸ ء میں یورپ سے واپسی پر انھوں نے وکالت کومستقل ذریعہ معاش بنایا البتہ جز وقتی استاد کی حیثیت سے ، وہ محکمہ تعلیم پنجاب کی گذارش پر گورنمنٹ کالج لا ہور میں کچھ دنوں فلسفہ پڑھاتے رہے ۔ حکومت نے سرشہ تعلیم میں انھیں ایک اعلی عہدے کی پیشکش بھی کی لیکن وہ ملازمت کے لئے تیار نہ ہوۓ اور وکالت کے آزاد پیشے ہی کو ذریعہ معاش بنانا پسند کیا ۔ وجہ یہ تھی کہ اول تو علا مہ قلندرانہ مز اج اور آزادطبیعت کے مالک تھے دوسرے کالج کی پروفیسری کے زمانے میں ایک واقعہ ایسا ہوجس نے ان کے ذہن میں یہ بات پختہ کر دی کے ملازمت خواہ کسی قسم کی ہو،فر دکو آزدانہ سوچنے اور کام کر نے کی اجازت دے نہیں سکتی ۔خود علامہ نے بیان کیا ہے کہ جن دنوں میں گورنمنٹ کالج میں پروفیسر تھا وہاں پرنسپل نے طالب علموں کے سلسلے میں مجھ سے کچھ ایسے انداز میں گفتگو کی جیسے کوئی عہد یدارکلرک سے کرتا ہے بس اس دن سے میرادل کھٹا ہو گیا اور میں نے ارادہ کرلیا کہ جہاں تک ہو سکے گا ملازمت سے دامن کشاں رہوں گا‘‘ ۔

 

 علاوہ از میں بقول ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم جب علامہ سے پوچھا گیا کہ شاعری اور بیرسٹری میں بڑا تضاد ہے آخر آپ نے یہ دومتضاد شغل کیوں اختیار کر رکھے ہیں تو علامہ نے جواب میں کہا’’ اس تضا د سے بہت فائدہ پہنچتا ہے ۔ وکالت دنیا داری کا نچوڑ ہے ۔ تمام جہاں کی کثافتوں اور خباثتوں سے انسان اس پیشے میں آشنا ہو جا تا ہے اور طبیعت میں اس کے خلاف ایک ایسار دعمل پیدا ہوتا ہے کہ بڑے زور سے انسان کی روح لطیف چیزوں کے حصوں کے لیے بال و پر پھیلاتی ہے ۔ علامہ کی توجہ جب بھی بیرسٹری کے مقابلے میں پروفیسری کی اہمیت کی طرف دلائی گئی تو انھوں نے فر مایا’’ ہندوستان میں کالجوں کی پروفیسری میں علمی کا م تو ہوتا نہیں البتہ ملازمت کی لذتیں ضر وراٹھانی پڑتی ہیں ۔ اسرار خودی میں ملازمت سے بیزاری کا اظہار ایک شعر میں اس طور پر کیا ہے ۔

 

رزق خویش از دست دیگر الخذر

الحذر از نان چا کر الحذر

 

ہر چند کہ بیرسٹری کے بہترین زمانے میں بھی ان کی ماہانہ آمدانی ایک ہزار روپے سے زیادہ بھی ، پھر بھی علامہ کی طبیعت ملازمت  کی طرف رجوع نہ کرتی تھی چنانچہ عثمانیہ یو نیورسٹی کے قیام کے وقت ، جب ان کے ارادت مندوں کی طرف سے حیدرآباددکن میں پرنسپل کے عہدے پران کے بلانے کا انتقام کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ خواہشمند نہیں ہیں ۔اقبال کے بعض ناقدین کا یہ خیال کہ علامہ نے حیدرآباد میں ججی کے عہدے کے لئے کوشش کی تھی درست نہیں ہیں ۔ واقعہ صرف اتنا تھا کے جب ان کو معلوم ہوا کہ ان کا معاملہ ججی کے لئے زیرغور ہے تو انھوں نے اس موضوع سے خاص دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔اوربعض دوستوں کو خط لکھ کر اصل حال بھی در یافت کی تھی اس خاص عہدے سے ان کی دلچسپی شاید اس لئے بھی تھی کہ اس میں دوسری ملازمتوں کے مقابلے میں ذہنی آزادی کابہر حال زیادہ موقع تھا اور بیان کے پیشہ وکالت سے خاص مناسبت بھی رکھتا تھا۔


Post a Comment

0 Comments