تاریخ کے جھروکے سے
ساٹھ قبروں کی حقیقت کیا ہے؟
محمد انیس الرحمٰن
خان،دہلی
بھارت
کی موجودہ ریاست کرناٹک کے فصیل بند شہر بیجاپور میں الامین میڈیکل کالج کے قریب
جنگلات وبیابان کے درمیان ایک پُرانی عمارت کے وسط میں ایک چبوترے پرسات لائینوں میں
ایک ہی جیسی کئی قبریں موجود ہیں۔جوقرب وجوار میں "ساٹھ قبروں "سے مشہور
ہیں۔ یہ بھی مشہور ہے کہ یہ تمام ساٹھ قبریں عادل شاہ کے جنرل(آرمی چیف)افضل خان کی
ان بیویوں کی ہیں جن کو افضل خان نے شیواجی کے ساتھ ایک معرکہ سے قبل اپنے ہاتھوں
سے اس لئے موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا تاکہ افضل خان کی موت کے بعد ان کی بیویوں کے
ساتھ کوئی دوسری شادی نہ کرلے یا ان کو قیدی بناکر بے عزت نہ کرے۔خیال رہے کہ افضل
خان کی شہادت نومبر 1659ء میں شیواجی کے ہاتھوں پرتاب گڑہی میں ہوئی تھی۔
قبروں کی حقیقت:۔
اردو ادب کی تاریخ کے
شائق، اپنے آئی اے ایس کے امتحان میں اردو کو ایک مضمون کے طور پر رکھنے والے
اورحضرت سیدمحمدحسینی خواجہ بندہ نواز گیسو درازؒ کے خانوادہ کے چشم وچراغ پیرطریقت
حضرت محمد شائق اقبال چشتی اس تعلق سے کہتے ہیں کہ"عوام میں یہ مشہور ہے کہ یہاں
ساٹھ قبریں ہیں ایسانہیں ہے بلکہ یہاں چونسٹھ قبریں ہیں جیسے ہی آپ گیٹ سے اندر
داخل ہوں گے تو پہلی چار قطاروں میں گیارہ گیارہ، پانچویں قطار میں چھ اور ساتویں
و آٹھویں میں سات سات قبریں لائین سے بنی ہوئی ہیں۔ان میں ایک قبر سطح زمین سے مل
چکی ہے مگر اس کے نشانات واضح ہیں۔ قبروں کی بناوٹ سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ
تمام قبریں خواتین کی ہی ہیں کیونکہ تمام قبروں میں اُوپر کی طرف گہرائی ہے جو
عموماً خواتین کی قبروں میں ہی ہوتی ہے۔اب رہی درج بالا باتیں تو اس میں سچائی نظر
نہیں آتی کیوں کہ اس احاطہ میں صرف قبریں ہی نہیں ہیں بلکہ قبروں والے چبوترے سے
ملی ہوئی تقریباً اسی زمانے کی ایک مسجد بھی ہے اور مسجد کے ٹھیک پیچھے کی طرف بنی
عمارتیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ اس کو رہائش یا آرام گاہ کے طور پر استعمال
کیا جاتا ہوگا کیونکہ یہاں پانی کا معقول انتظام آج بھی بولی (کنواں) کی شکل میں
موجود ہے۔ ان تمام تفصیلات سے یہ بات اخذ کی جاسکتی ہے کہ اس قبرستان کو شاہی
خاندان کی خواتین کے لئے مخصوص کیا گیا ہوگا۔یہی وجہ ہے کہ یہاں صرف اور صرف خواتین
کی ہی قبریں قرینے سے سجاکر بنائی گئی ہیں۔ایک دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ عادل شاہی
دور ایک علمی دور ہے، اور بادشاہوں کے دور میں سلطنت کے لئے جنگ ہونا ایک عام بات
تھی، ایسے میں اس دور کا سپہ سالار جہالت سے بھرا بزدلانہ قدم کیسے اُٹھاسکتا ہے؟ "
واضح ہو کہ مذکورہ
قبرستان آثار قدیمہ کے تحت آتا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ یہاں پر آثارِ قدیمہ
کی جانب سے قبرستان کے تعلق سے لوگوں کو درست معلومات فراہم کرنے کے لئے کوئی بھی
تختی نہیں لگائی گئی ہے تاکہ درست تاریخ عوام وسیاحوں تک پہنچ سکے۔ محکمہ آثار قدیمہ
کو اس کی جانب فوری توجہ دینی چاہئے تاکہ آنے والے سیاحوں کو مغالطہ نہ ہواور درست معلومات
کے ساتھ اپنے علم میں اضافہ کرسکیں۔
محمد انیس الرحمٰن خان،دہلی
anis8june@gmail.com
7042293793
0 Comments