دیوار کی نصیحت
میں گھر کی دیور ہوں بچوں
سب کی چوکیدار ہوں بچو
کھیچ کے کالی کالی لکیریں
داغ لگایا کس نے مجھ میں
حرکت کیوں کی پگلے جیسی
میں تو تھی اک بگلے جیسی
نکری ستھری کوری کوری
پریوں جیسی گوری گوری
رنگ نہ میرا دیکھا بھالا
بس مجھ کو گندا کر ڈالا
سارے گھر کی رونق مجھ سے
چھیڑ یہ پھر کیوں ناحق مجھ سے
گرمی میں ٹھنڈک پہنچانا
سردی میں سب کو گرما نا
سَر پر چھت کا بوجھ اٹھانا
دھوپ سے گھر والوں کو بچانا
جب میں کرتی ہوں اچھائی
کیوں کرتے ہو مجھ سےبُرائی
بچّو تم یہ وعدہ کرلو
اپنے دل میں ارادہ کر لو
مجھ کو ہر دم صاف رکھو گے
اور تم بھی خود صاف رہو گے
0 Comments