روغن زیتون غذابھی اوردوابھی
Olive Oil Food and Medicine
روغن زیتون
کوعربی میں دہین الزیت اُردو میں روغن زیتون اور
انگریزی میں اولیو آیٔل Olive
Oil کہتے ہیں حکیم انقلا ب المالج صا بر ملتانی رحمتہ اللّہ علیہ نے اس
کا مزاج غدی اعصابی (گرم تر)لکھا ہے یعنی محرک غدو محلل عضلات اور مقوی اعصاب ہے
۔کیمیا ئی طور پر خو ن میں رطوبت غر یز کی پیدائش شروع کردیتا ہے، صفراکی پیدائش
کے ساتھ اس کا اخراج بھی کرتا ، اس کی مقدار خوراک ۶/گرام تک ہے۔
آج کے دور میں میڈ یکل سائنس مسلسل تحقیق وجستجو کے باعث
ترقی اور بلند یوں پرہے، نت نئےایجا دات کے باعث بیماریوں کے اسباب و علامات کا
علم اب بہت جلد ممکن ہوگیا ہے ۔جسم میں لاحق ہونے والی بیماریوں کی تشخیص کر تے
ہوۓانسان اب رگ و پھٹوں سے گزر کر خلیوں Cellsمیں جھانک رہاہے
۔علاج کےلیےضد حیوی ادویہ Antibiotic
Medicinesسےلےکرلیزر شعا عوں
تک کا استعمال کر رہا ہے ۔لیکن اس کے با وجود مذکورہ دواؤں کے مضر اثرا ت کی روک
تھام میں ابھی تک نا کام ہے ،جس کے باعث
لو گ قدرتی غذاؤں (شہد ، زیتون، لہسن ) مختلف قسم کے تیل ،پھل، سبزیوں سے علاج کی
طرف مائل ہیں۔ اورطب مشرق ایک بار پھر لوگوں کو ابپنی طرف متوجہ کر رہی ہے۔ شاید
اس لیے بھی کہ میڈیکل افادیت کو الگوں میں عام کر دیا ہے۔ زیتون کا درخت بھی نہ
صرف اپنے پھل اور روغن کی افادیب کی وجہ سے مشہور ہے، بلکہ اس درخت کے تمام اجزء
بھی کار آمد اور شفاء بخش ہیں۔
قرآن مجید میں چھ مقامات پر اسے اچھے ناموں سے یاد کیا گیا
ہے ۔ایک مقام پر اللہ جل جلا لہ‘ نے زیتون اور انجیر کی ایک ساتھ قسم کھائی ہے ،جبکہ
ابو ہر یرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے
ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا روغن زیتون کھاؤ اور اس کو لگاؤ ،کیو نکہ یہ پاک صاف اور مبارک ہے۔اس
میں ستر بیماریو ں کی شفا ہے،جن میں ایک بوا سیر ہے۔
تاریخ عالم کی حسینا ئیں بھی رو غن زیتون کا بہت زیادہ
استعمال کیا کر تی تھیں ۔ آج بھی فرانس اور اسپین کی عورت کی جلد انگریز عورتو ں
سے زیادہ تروتازہ اور دل کش نظر آتی ہے ۔ اس کی وجہ ہے کہ فرانس کی عورت جسم اور چہرے
پر روغن زیتون کی مساج کے ساتھ اسے اپنے کھانے میں بھی استعمال کرتی ہے ۔ حکماء
کرام نے زیتون اور شہدکو اکسیر اعظم کا درجہ دیا ہے ۔ قدیم زمانے سے اب تک بطور
غذا ،دوا ،شفا ، رفیق شباب اور افزائش حسن و جمال کے طور پر استعمال ہوتا آیا ہے ۔
یہ کسٹرآئیل کا بدل ہے ،لیکن بچوں کو دیا جا تا ہے تو
یقینی نہیں کہ پیٹ کے کیڑے نکل آئیں ،اور نہ ہی پتہ کی پتھری کا تحلیل ہونایقینی
ہے۔مختلف قسام کے طلاؤں اور مراہموں کا بنیادی جزو ہے۔اس کی مالش موچ اور وجع
المفا صل میں مفید رہتی ہے ۔ جوڑوں ،گردہ
اور امراض سینہ میں بھی اس کی مالش کی جاتی ہے۔ ٹھنڈ لگنے ،ٹائیفائڈ اورقر مزی
بخار کے علاوہ طاون اور استسقاء کے مریضوں
کو بھی اس کا بیرونی استعمال فائدہ پہنچاتا ہے،اسےالکوحل میں ملانے سے بالوں کی افزائش کرنے والا تیل بن
جاتا ہے،زیتون کے پتوں کا خیسا ندہ ضدی قسم کے بخاروں کو اتارنے
میں شہرت کا حامل ہے۔
تاریخی
اور سیاسی اہمیت :
مفسرین کی تحقیقات کے مطابق زیتو ن کا درخت تاریخ کا قدیم
ترین پودا ہے۔طوفان نوح کے اختتام پر پانی کے اترنے کے بعد جو سب سے پہلی چیز نما
یاں ہو ئی وہ زیتون کا درخت تھا ،سیاست میں زیتون کی شاخ کو امن و سلا متی کا نشا
ن ما نا جا تا ہے۔
ماہرین نے تجزیے کے بعد بتایا ہےکہ ہمارے جسم میں کم و بیش
سولہ ایسی اشیا ء (گیس عناصر )پائی جاتی ہیں ،جن کا ہماری صحت میں بڑا عمل دخل
ہے،اور ان سے تقریباً کا فی اجزاء زیتون
کے تیل میں مو جود ہیں ۔ آپ اب خود بھی زیتون کے تیل کی اہمیت کا اندازہ لگا سکتے
ہیں ۔ جن کی تفصیل کچھ اس طرح ہے:
۱ ہائیڈروجن (ساڑھےسات سیر)
۲ آکسیجن (ساڑھےبتیس سیر )
۳ نائٹروجن (چھ چھٹانک )
۴ گندھک (ڈھائی چھٹانک )
۵ سوڈیم (دو چھٹانک )
۶ میگنیشیم (۳چھٹانک )
۷ پو ٹاشیم (۲سیر )
۸ فاسفورس( ڈیڑھ سیر)
۹ کاربن (۲۵سیر)
۱۰ فلورین (ڈھائی چھٹانک )
۱۱ سلیکون (آدھا چھٹانک )
۱۲ آیوڈین (آدھا چھٹانک )
۱۳ فولاد (۱/چھٹانک )
۱۵ کیلشیم(دوسیر)
۱۶ کلورین (ایک سیر)
۱۶ ریڈیم میگانیز ،نگانیز اور تانبا خفیف
مقدار میں ۔
زیتون
کے تیل کے اجزاء کی کیمیائی اہمیت :
ماہرین
نے زیتون کے تیل کا جو کیمیائی تجزیہ کیا ہے اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے:
کلورین Chlorine :
انسانی جسم میں کلورین (عام نمک جو خوراک کے ساتھ کھایا جا
تا ہے)اور ہائڈرو کلورک ایسڈ (جو غذا کو ہضم کرنے کےدوران پیدا ہوتا ہے)کے باہمی
تعامل سے پیدا ہوتی ہے،یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مناسب تقسیم اور ٹشوز پر پڑنے
والے مطلوبہ دباؤ کو بر قرار رکھنے کے لیے لازماًدر کار ہوتی ہے۔ ڈاکڑحضرات
ٹائیفائیڈ میں اکژ کلورین مکسچر دیتے ہیں ۔یہ ایک غذائی عنصر ہے جو غدودوں کے ہار مونز کی رطوبتیں بنانے کے لیے ضروری ہوتا
ہے،چربی گھٹاتاہے،جسم سے غلاظت کو باہر پھینکتا ہے،جسم کے خلیات کو بہتر کرتا ہے،خون
کے اندر الکلی اور تیزاب کے توازن کو اعتدال میں رکھتا ہے،پوٹاشیم کے ساتھ مل کر
مر کب کی صورت میں کام کرتی ہے،اس کی کمی سے زکام ہو جا تا ہے، گردہ کی بیماری اور
دانتوں سے خون آنا بھی کلورین کی کمی کو ظاہر کرتا ہے،کلورین قبض کو دور کرتی ہے،اوراس
کی کمی سے پیٹ اکژ پھول جا تا ہے،جگر کے فعل کی مدد بھی کرتی ہے،جس سے جسم آلا
ئشوں سے نجات پا لیتا ہے،جسم میں اس کی کمی بال جھڑنے اور دانت بو سیدہ ہو نے کی
صورت میں ظاہر ہوتی ہے،اسےہم جسم کا دھوبی بھی کہہ سکتے ہیں ۔
0 Comments