فنا نا مہ
نظیرؔ اکبر آبادی
Fana Nama By Nazeer Akbarabadi
گر شا ہ ، سر پہ
ر کھ کر ا فسر ، ہو
ا ، تو
پھر کیا
اور بحِر سلطنت کا گو
ہر ہوا ، تو پھر کیا
ما ہی ،
علم ، مر ا تب پُر زر ہو اتو
پھر کیا ہو ا
نو بت ، نشا ں ،
نقا رہ ، در
پر ہو اتو پھر کیا
سب مُلک ،
سب جہا ں کا سر ور ہو ا ، تو پھر
کیا
یا ذ ات میں کہا ئے
نامی ، اصیل
، ذ اتی
جمشید فر کے پو تے
، نو شیر واں کے نا تی
تھے آ پ مثلِ
دو لہااور فو ج تھی براتی
جب چل بسے ،
تو کو ئی پھر سنگ تھا
نہ سا تھی
ملک و مکا
ں ،خز انہ ،
لشکر ، ہو
ا تو پھر کیا
یا را ج سبنسی ہو کر
، د نیا میں راج پا یا
چتّو ڑ
گڑ ھ ستا را،
کا لنجر ، آ
بنا یا
جب تو پ نےاجل کی
آ مو ر چہ لگا یا
سب اُڑ گئے ہو ا ،
پر کو ئی نہ کا
م آیا
گڑ ھ
، کو ٹ ، تو پ ، گو لا ،
سَنگر ، ہو اتو پھر کیا
کتنے دنو ں یہ
غل تھا ، نّو اب ہیں ، یہ خا ں ہیں
یہ ابن پنج ہز ار ی ، یہ عا
لی خا ند اں ہیں
جا گیر و مال
و منصب سب آ ج ان کے ہا ں ہیں
دیکھا تو
اک گھڑ ی میں نہ
نام نہ نشا ں ہیں
دود ن کا
شو ر چر
چا گھر گھر ہو ا
، تو پھر کیا
کہتا تھا کو ئی
، گھو ڑ اہے نا م
دار خا ں کا
یہ پا لکی
، یہ ہا تھی
، ہے ذ و لفقا ر
خا ں کا
آ یا قد
م اجل
کے جب تیس ما ر
خا ں کا
خر بھی
کہیں نہ د یکھا پھر شہہ سو ار خا ں کا
جَھّپا ن
، میگ ڈ مبر، در
پر ہوا ، تو
پھر کیا
کہتا تھا
کو ئی ، یہ ڈ
یو ڑ
ھی ، ہے مہر با
خا ں کی
یہ با غ ،
یہ حو یلی
، ہےمحل دار
خا ں کی
جب راج
نے قضا کے
، کر نی
، بسو لی ٹا نکی
اک اینٹ بھی نہ پا ئی ہر
گز کسی
مکا ں کی
ر نگیں محل
سنہر ا
، گھر در ہو ا
، تو پھر کیا
جا گیر میں کسی
نے زر ر
یز ملک پا یا
کر بند بست ،
اپنا نظم و
نسق بٹھا یا
لے کر سند ، اجل
کا جب فو
ج دار آ یا
اک دن میں حکم
، حا صل ، سب
ہو گیا پر ایا
ہا نسی ، حصا ر
، ٹھٹھا ،
بھکّر ، ہو اتو پھر کیا
کہتا تھا
کو ئی ، یہ لشکر
، ہے ظرّہ
با خا ں کا
یہ خمیہ
، شا میا
نہ ، ہے شہہ نو از خا ں کا
آ یا کَٹَک ،
اجل کے جب یکّہ تا ز خا ں کا
سر بھی کہیں نہ پا
یا پھرسرفر از
خا ں کا
سر دار ،نجشی
، بڑ ھ کر ہو
اتو پھر کیا
کہتے تھے کتنے
، ہم تو ہیں
ذ ات میں کلا ، جی
ہم شیخ،ہم مغل
ہیں ،ہم ہیں پٹھا ن ، ہا ں
جی
جس دم قضا پکا ر ی
، اب اُ ٹھ چلو
میا ں جی
پھر شیخ جی ، نہ سّید
، مر زا ر ہے ،بہ خا ں جی
ذ ات و حسب
نسب کا جو
ہر ہو ا ، تو
پھر کیا
گھو ڑ ااُٹھا کے
، ڈ وبا فو جو ں میں ، ہو ا دلا و ر
ما رے تپنچے
، بھا لے ، کھا ئے کٹا ر ، جَم دَ ھر
ما را قضا نے بھا
لا جس دم
فنا کا آ کر
پھر مر می ،
شجا عت ،سب ہو گئی
بر ا بر
خو دو
سِلا ح ،
چلتہ ، بَکتر ہو
اتو پھر کیا
یا ہو حکیم حا ذِ ق
، کر نے لگے
طبا بت
مرُ دو ں کے
تیئں جِلا یا ،
عیسی کی کی کر ا مت
کھو ئے مر ض ہز اروں ، دھو ئی ہر اک کی ز حمت
جب آ ئی سر پہ اپنے
، پھر کچھ چلی نہ حکمت
لقما ن یا
فلا طو ں
آ کر ہو ا
، تو پھر کیا
یاہو نجو می
کا مل ،
تا رو ں
کو چھا ن
ڈ ا لا
سو رج گہن
بچا ر ے
، چند ر گہن
نکا لا
بُر ج
وستا رے با
ند ھے ،
احکا م کو
سنھبا لا
جب وقت
اپنا آ یا
، اُس وقت کو نہ ٹا
لا
جو تش نجو م
، پنڈ ت پڑ ھ کر
ہوا ، تو پھر کیا
یا پڑ ھ کے دو کتا
بیں ،اور علم کر کے حا صل
یا بھو ت ،
جِن اُ تا ر ے مشہو
ر ہو کے
عا مل
جب د یو کا
ا جل کے ،سا یہ ہو
ا مقا بل
ملّا ر
ہا نہ سیا نا ، عا
لم رہا نہ فا
ضل
تعو یذ، فال
، جادو ،منتر ،
ہو اتو پھر کیا
ما تھے پہ کھینچ ٹیکا
، یا ہا تھ لے کے مالا پو
پو تھی بغل میں دا بی ، ز نّا رکو
سنبھا لا
پو جا
کتھا بکھا نی ، گیتا سَبَد نکا لا
کچھ بن سکا
نہ ، آیا
جب جان لینے والا
دِ ید و پُر ان
پڑ ھ کر ، مِسَّر
ہو ا تو
پھر کیا
یا ز ہد و بند
گی میں سو کھا ، ہو کو
ئی عا بد
بیٹھا مصّلو اوپر،
ہو مسجدوں میں سا جد
حا ضر ہو ا قصنا
کا جب آ
ن مُجا ہد
پھر بو ر
یا نہ بد ھنا
، عا بد
رہا نہ ز اہد
روز ہ ،
نما ز ، چّلہ
، اکثرہو ا
تو پھر کیا
یا ہو کے
پیر زا دے ،
کر نے لگے فقیر ی
کر کر مر ید کتنے
، کی اُن کی دست گیر ی
جب پیر ہن کی کفنی آ کر
ا جل نے چیر ی
سب اُ ڑگئی ہَو ا پر
دم میں مر ید ی
پیر ی
مر شد ،فقیر ہا دی ،
رہ بر ، ہو
ا تو پھر کیا
جو گی اَ
تِیت،جَنگمَ ، یا
سِیو ڑ ا کہا
یا
یا کھو
ل کر جٹا
کو ، یا
گھو نٹ سر مُنڈ ا
یا
تر سو ل
لے قضا کا
، جب و
قت سر پہ
آ یا
نے با
لکے کو تھا
ما ، نہ آ پ کو بچا یا
نا نک
، کبیر پنتھی
، بھر تھر ،
ہو اتو
پھر کیا
یا نیک بن کے بیٹے
، ا چھّے
لگے کہا نے
یا ہو کے
بد ، ہر
اک کے دل کو
لگے ستا نے
آ کر
بجے ا جل کے جب سر
پہ شا
د یا نے
تھے نیک و
بد جہا ں تک ، سب
لگ گئے ٹھکا
نے
بہتر ہو ا
تو پھر کیا ،
بد تر ہو اتو
پھر کیا
0 Comments