منظو م تعارف
نظیر ؔکی زبانی
نظیرؔ اکبر
آبادی
Manzoom Taarruf
Nazeer Ki Zubani-by Nazeer Akbarabadi
کہتے ہیں جس کو
، نظیر ، سُنیے ٹک اُ س بیاں
تھا وہ مُعلم غر یب ، بُزدل و تر سند ہ جاں
کو ئی کتا ب
،اُس کے تیئں ، صا ف نہ تھی درس کی
آ ئے تو معنی
کہے ، ورنہ پڑ ھا ئی رواں
فہم نہ تھا عِلم سے کچھ عر بی ا
ُ سے
فا رسی میں ہاں
مگر سمجھے تھا کچھ این وآں
لکھنے کی یہ طر
ز تھی ، کچھ جو لکھے تھا کبھی
پُختگی و خا می
کے ، اُس کا تھا خط ، درمیاں
شعر وغز ل کے سو
ا ، شو ق نہ تھا کچھ اُ سے
اپنے اِ سی شُغل
میں ر ہتا تھا خوثں ہر زما ں
سُست روِ ش ، پستہ قد ، سا نو لا، ہند ی نثر اد
تن بھی کچھ ا
یسا ہی تھا قد کے مو ا فق عیا ں
ما تھےپہ اک خا ل تھا چھو ٹا سا ، مَسّے کے طو ر
تھا وہ پڑ ا ا ٓن
! بر و ؤ ں کے درمیاں
و ضع سبک اُس کی
تھی ، تسں پہ نہ ر کھتا تھا ر یش
مو نچھیں تھیں ،
اور کا نو ں پر پٹے بھی تھے پنبہ سا ں
پیر ی میں جیسی کہ
تھی کہ اُس کو دل ا فسر د گی
و یسی ہی
تھی اُ ن د نو ں ، جن دنو ں میں تھا جو اں
جتنے غر ض کام ہیں اور ، پڑ ھا نے سو ا
چا ہیے کچھ اُس
سے ہو ں ، اِ تنی لیا قت کہا ں
فضل سے اللہ
نے اُس کو د یا عُمر بھر
عز ت وحُر مت کے سا
تھ ، پا رچہ وآ ب و نا ں
0 Comments