مخّمس
نظیر اکبر آبادی
By Nazeer Akbarabadi Mukhmmas
ہے دید فقط منظور
جنھیں وہ ہو کر جب بے کل نکلے
آ پہنچے اس کے کو
چے میں جو لے کر دل چنچل نکلے
کیا کام انھیں جو ہنس بولے یا شوخی میں اچپل
نکلے
ہے مقصد جن کے دیکھے سے وہ گھر سےجب اک پل نکلے
ٹک دیکھ لیا دل شاد کیا، خوش وقت ہوئے اور چل نکلے
نے پو چھا ان سے کون ہو تم نہ اپنے جی کی باتک ہی
نہ کرنا کچھ انکار پڑا ، نہ کہنا ٹھہرایوں ہی سہی
جب چھوڑی خواہش بو سے کی پھر کا ہے کو د شنام سہی
جب سنمکھ ہو گئے چنچل سے ، سب چھوڑ ہوس یہ بات سہی
ٹک دیکھ لیا دل شاد کیا ، خوش وقت ہوئے اور چل نکلے
بے چین ہوا دل سینے میں ،گر دیکھنے میں کچھ دیر ہوئی
گھبرا کے نکلے بے بس ہو اور شوق کی گھیرا گھیر ہو ئی
بازار گلی اور کوچے میں ہر ساعت ہیرا پھیر ہوئی
تھی چاہ نظر بھر دیکھنے کی ،جس جا گہہ پر مُٹ بھیڑ ہوئی
ٹک دیکھ لیا دل شاد کیا ، خوش وقت ہوئے اور چل نکلے
بے تابی دل کے بیچ
نہ رکھی ، نہ خا طر رنج آیات رکھی
نہ کام رکھا مل بیٹھنے سے ، نہ اور مطلب کی گھات رکھی
اک حرف نہ لائے ہونٹوں پر دُھن دیکھنے کی دن رات رکھی
جب سامنے آ گئے دل بر کے ، منظور یہی اک بات رکھی
ٹک دیکھ لیا دل شاد کیا ، خوش وقت ہوئے اور چل نکلے
اک آن نہیں کل پڑتی ہے ، ہر آ ن کی چٹیک لانے میں
نہ داخل جھڑ کی کھانے میں ، نہ شامل ناز اُٹھانے میں
نہ ایما، نہ تصریح رہی ،کچھ دل کا حال جتانے میں
بس ایک غرض یہ
رکھتے ہیں اس آنے جانے میں
ٹک دیکھ لیا دل شاد
کیا، خوش وقت ہوئے اور چل نکلے
ہے حُسن بھی اُ س کا ناز بھرا اور آن وادا بھی پائی ہے
سر پانّو سے لے اُس چنچل میں ، سَو زینت اور زیبائی ہے
جب گھر سے وہ دل بر
نکلے ہے ، دل دیکھنے کا شیدائی ہے
ہم کونظیر اِس اُلفت میں اب طرز یہی خوش آئی ہے
ٹک دیکھ لیا دل شاد کیا ،خوش وقت ہوئے اور چل نکلے
1 Comments
Nice lines 😍😍
ReplyDelete