دُنیا-نظیرؔ اکبر
آبادی
Duniya By Nazeer
Akbarabadi
دُنیا ہے اک نگا رِفر
ینبد ہ جلو ہ گر
اُلفت میں اِس کی کچھ
نہیں جُز کلفت و ضر ر
آج اُس پہ تھی
کمیں،تو لگا ئی کل اِس پہ گھا ت
حسر ت فزاوہو ش ربا و
شکیب بر
ہو تا ہے آخراِس کے
گر فتا ر کایہ حال
جیسے مگس کے شہد میں
بھر جا و یں بال وپر
سحرو فسو ں وہ ر کھتی
ہےبہرفریب دِل
حیر اں ہو، سحرسا مری
بھی جس کو د یکھ کر
لینےکونقدِعمرکے،شیریں
ہے مثل قند
جب لےچُکے،توہوتی ہےحنظل
سےتلخ تر
جو اسِ سےدل لگاتے
ہیں،آخرہو مُنفعل
ملتے ہیں اپنےدستِ تاسّف
بہ یک دگر
تو بھی جو اُس کےپاس
لگاو ےگادل‘تویار
اِس نخل سے ملے گا
تجھےبھی یہی ثمر
میں تجھ کواُس کے
ر بط سے کر تانہ منع،آہ
لیکن کر وں میں
کیا،تجھےدرپشیں ہےسفر
تواِس مثل کو سوچ
ذرا،گرسفرگزیں
کر تاہے قطع راہ
کو،باندھےہوئےکمر
گر درمیانِ رہ کوئی
مل جاوے با غ اُسے
تو چلتےچلتےدیکھتا جا
تا ہے اک نظر
بس اِس نگارخانے کو
تو بھی اِسی نمط
سیرِ مسا فرانہ
کر،اور اِس سےدرگذر
اِس حرف کونظیرؔکےیوں
دل میں دےمکاں
کرتاہےجسیے
نقش،نگیں کےجگرمیں،گھر
0 Comments