پیٹ کی فلا سفی-نظیرؔ اکبر آبادی
Pet ki Philosophy By
Nazeer Akbarabadi
سہتاہےکوئی ر نج
وبلاپیٹ کے لیے
سیکھاہےکوئی
مکرودغاپیٹ کے لیے
پھرتاہےکوئی بےسر وپا
پیٹ کےلیے
جوہےسو ہو
رہاہےفداپیٹ کے لیے
عاجزہیں اسِ
کےواسطےکیا شاہ،کیاوزیر
محتاج ہیں اسیِ کےلیے
نجشی و ا میر
مفشی،و
کیل،ایچی،مُتصّدی ومُشیر
چاکر،نفر،غلام،تونگر،غنی،فقیر
سب کررہےہیں
فکرسداپیٹ کے لیے
اب خلق میں ہیں چھو
ٹےبڑے جتنے پشیہ ور
سکھیے ا سِی
کےاوسطےسب کسب اور سُہز
صحّاف،جلدساز،مُمچی،کمان
گر
زیں دوز،گل فروش،بساطی
،سفال گر
بیٹھےہیں سب
دُکان لگاپیٹ کےلیے
بیٹھےہیں مسجدوں میں
مُصلّے بچھا بچھا
جُبّےپہن کے،ہاتھ میں
تسبیح کو پھرا
واغط کے ہرسخن میں
ہےکھانےکامدّعا
عابدبھی،دعوتو ں کی
عبادت ہےکررہا
زاہدبھی ما نگتا
ہےدعاپیٹ کےلیے
کیامِینےسازکام
کے،اور کیا مُرصّع کار
حَکّاک،کیا
مصّورونقّاش،زرنگار
د یکھاتونہ سُنارکو
ئی،اور نہ اب لُہار
سب ا پنےاپنےپیٹ کے
کرتےہیں کاروبار
پیشہ ہرا یک نے
سیکھ لیاپیٹ کے لیے
نٹ کھٹ
،اُچکّے،چور،دغاباز،راہ مار
عیّار،جیب کترے،نظرباز،ہوشیار
سب اپنے انپے پیٹ کے کر تے ہیں کارو بار
کوئی خداکےواسطے کر
تا نہیں شکا ر
0 Comments