Holi 2 By Nazeer Akbarabadi|ہولی ۲-نظیر اکبر آبادی

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Holi 2 By Nazeer Akbarabadi|ہولی ۲-نظیر اکبر آبادی

 

ہولی ۲-نظیر اکبر آبادی
Holi 2 By Nazeer Akbarabadi

ہولی ۲-نظیر اکبر آبادی


آ جھمکے عیش و طرب کیا کیا، جب حُسن دکای ہولی نے

ہر آن خوشی کی دھوم ہوئی، یوں لُطف جتایا ہولی نے

ہر خاطر کو خُرسند کیا، ہر دل کو لُبھایا ہولی نے

 

بازار گلی اور کوچوں میں غل وشور مچایا ہولی نے

 

یا سوانگ کہوں، یا رنگ کہوں، یا حسن بتاؤں ہولی کا

سب اَبرن تن پر جھمک رہا، اور کیسر کا ماتھے ٹیکا

ہنس دینا ہر دم ناز بھرا، دکھلا نا سج دھج شوخی کا

ہر گالی، مصری، قند بھری، ہر ایک قدم اٹکھیلی کا

 

دل شاد کیا اور ہوہ لیا یہ جو بن پایا ہولی نے

 

کچھ طبلے کھٹکے، تال بجے، کچھ ڈھولک اور مردنگ بجی

کچھ جھڑبیں بین، ربابوں کی، کچھ سارنگی اور چنگ بجی

کچھ تار طنبوروں کے جھنکے، کچھ ڈھمڈِھمی اور ہنہ چنگ بجی

کچھ گھُنگرو کھٹکے جھم جھم جھم، کچھ گت گت پر آہنگ بجی


ہے ہر دم ناچنے گانے کا یہ تار بندھایا ہولی نے

 

ہر جاگہہ تھال گُلالوں سے، خوش رنگت کی گل کاری ہے

اور ڈھیر اَبیروں کے لاگے، سو عشرت کی تیاری ہے

ہیں راگ بہاریں دکھلاتے، اور رنگ بھری پچکاری ہے

مُنہ سرخی سے گُل نار ہوئے، تن کیسر کی سی کیاری ہے

 

یہ روپ جھمکتا دکھلایا، یہ رنگ دکھایا ہولی نے

 

ہر آن خوشی سے آپس میں سب ہنس ہنس رنگ چھڑ کتے ہیں

رخسار، گُلالوں سے گُل گوں، کپڑوں سے رنگ ٹپکتے ہیں

کچھ راگ اور رنگ جھمکتے ہیں، کچھ مَے کے جام چھلکتے ہیں

کچھ کودے ہیں،کچھ اُچھلے ہیں، کچھ ہنستے ہیں، کچھ بکتے ہیں

 

یہ طور، یہ نقشا عشرت کا، ہر آن بنایا ہولی نے

*******************

 

Post a Comment

0 Comments