عالم گُذراں-نظیر
آکبر آبادی
Aalame Guzran
By Nazeer Akbarabadi
کی وصل میں دل برنے
عنایات ،تو پھر کیا
یا ظلم سے
دی ہجر کی آفات
،تو پھر کیا
غصہّ رہا،یا پیا رسے کی با ت ،تو پھر کیا
گر عیش سے
عشرت میں کٹی رات ،تو پھر کیا
اور غم میں بسر ہو گیٔ اوقات توپھر کیا
مجنوں کی طرح ہم
نے اگر دل کو لگایا
بے چین
ب کیا رو ح کو ، اور تن کو سُکھایا
دل بر نے بھی
لیلا کی طرح دل
کو لُبھا یا
جب آیٔ اجل ،پھر کو یٔ ڈھو نڈ ھا بھی نہ پا یا
قصّوں میں رہے حرف
و حکا یا ت ،تو پھر کیا
تھے وہ جو دُر ولعل سے بہتر لب و دنداں
آخر کو جو
دیکھا ،تو ملے خاک میں یکساں
جن آنکھوں کو
مِلنا ہو بھلا خاک کے
درمیاں
دو دن اگراُن آنکھوں
نے دنیا میں مر ی جاں
کی ناز و اداؤں
کی اشا رات ،تو پھر کیا
دولت میں اگر ہم ہو ۓ داؔراو سکنؔدر
اور سات ولا یت پہ
کیا حکم سراسر
جب آیٔ اجل ،پھر نہ رہا تخت ،نہ افسر
اسپ و شتر و فیل وخر و نوبت و لشکر
گر قبر تلک اپنے
چلا سات ،تو پھر کیا
کا مل ہو ،اگر رو
شنی کی
دل کی اندھیری
اور باگ تصّرف
سے کر شمات کی پھیری
جب آیٔ اجل ،پھر نہ چلی
میری ،نہ تیری
آخر کو جود یکھا ، تو
ہو ۓ خاک کی ڈھیری
دودن کی ہو یٔ کشف
و کر اما ت تو پھر کیا
حُجرے میں اگر بیٹھ
کے ہم ہو گۓ درویش
اور چلّہ کشی کرکے ،ہمیشہ
رہے دل رِیش
عابد ہوۓ ،زاہد
ہو ۓ، مرتاض ،حق اندیش
جب آیٔ اجل
،ایک ریا ضت نہ گیٔ پیش
مرمر کے جوکی
کو شش طا عات ،تو پھر کیا
پڑھ علم ریا ضی
،جو مُنجّم ہو ۓ دھو می
پیشانی مہ وز ہرہ و بر حبیس
کی چو می
آخر کو اَجل سر
کے اُ پر آن کے گھو می
اِس عمرِ دور وزہ میں
اگر ہو کے نجُو می
سب چھان
لیے ارض و سماوات ،تو پھر کیا
گر اپنا ہوا منصب و
جا گیر کا نقشا
اور ایک کو مرمر کے مِلا بھیک کا ٹکڑا
کیا فرق ہوا دونوں
میں ، جب مرنا ہی ٹھہرا
اُس نے کو یٔ دن بیٹھ
کے آرام سے کھا یا
وہ ما نگتا
دَردَر پھر ا خیرات ،تو پھر کیا
دُنیا میں لگا مفلس و درویش سے تا شاہ
سن زر کے طلب
گار ہیں ،بے ما ہی سے تا ماہ
مرتا ہے کو یٔ مال پہ ،ڈھو نڈ ے ہے کو یٔ جاہ
دولت ہی کا ملنا
ہے بڑی چیز ،نظیرؔ آہ
بِا لفرض ہو یٔ
اُس سے ملا قات ،تو پھر کیا
0 Comments