اند ھیری-نظیر اکبرآبادی
Andheri By Nazeer Akbarabadi
لاتی ہےجب ا پنی یہ،شروعات اندھیری
کرتی ہے اُجالےکےتئیں مات اندھیری
د یتی ہےغریبوں کومُکافات اندھیری
دکھلاتی ہےخوباں کی ملاقات اندھیری
ہرعیشں کی کرتی ہےعنایات،اندھیری
کا م آ تی ہےعا شق کےبہت رات اندھیری
جس وقت ہوئی رات اندھیرےسےدھواں دھار
جوشوخ ملا،شوق سےجا بِھڑگئےللکار
گراِس میں کہیں شورویاغُل ہوااک بار
ایدھرےاُدھرہوگئے دوچارقدم مار
برلاتی ہےاِس ڈھب کی مہمّات اندھیری
کام آتی ہےعا شق کےبہت رات اندھیر ی
بوسہ لیا ،مُنہ موڑ،الگ ہورہےچُپکے
چھاتی سےلگا،چھوڑ،الگ ہور ے چُپکے
سنیےکاوہ پھل توڑ، الگ ہورہے چُپکے
اغیا کاسر پھوڑ،الگ ہورہے چُپکے
اِس ڈھب کی تو رکھتی ہےعجب گھا ت ا
ندھیری
کا م آتی ہےحاشق کےبہت رات اندھیری
معمو ل ہے،جب چاندکاچھپتا ہےاُجالا
ہو تاہےعجب کھیل پری رُو سے دوبالا
محبو بِ پری شکل وصُرا حّی وپیالا
نہ رو کنےوالا،نہ کو ئی ٹوکنے والا
اِس لُو ٹ کی کرتی ہے مُدارات اندھیری
کام آ تی ہےعا شق کے بہت رات اند ھیری
جس کوچےمیں چا ہا ،ہیں کرنےلگی پھیری
بیٹے،کہیں اُ ٹھّے،کہیں جلدی،کہیں
دیری
اور اِس میں کہیں مل گئی گرحسُن کی
ڈھیری
پھرجب تونہ کہ میری ،نہ
میں کچھ کہوں تیری
کا م عیثں کے لاتی ہےلگاسا تھ اندھیری
کام آتی ہےعا شق کےبہت رات اندھیر ی
تھی شب کواندھیری توعجب ڈھب کی نؔظیر،آ
ہ
سوعیشں وطرب سےتھےہم اُس یا رکے ہم راہ
نکلےتھےہمیں ڈھونڈنےاُس دم کئی بدخواہ
مِل مِل بھی گئے،توبھی نہ دیکھاہمیں وا للہ
کیاعیش کےرکھتی ہےتطلسما ت ندھیری
کا م آتی ہے عاشق کےبہت رات اندھیر ی
0 Comments