برسات اور پھسلن-نظیراکبرآبادی
Barsaat aur Phislan By Nazeer Akbarabadi
بر سات کا جہاں میں
لشکر پھسل پڑا
با دل بھی ہر طرف سے ہَوا پھسل پڑا
جھڑیوں کا منہ بھی آکے
سرا سر پھسل پڑا
چھتّا کسی کا شور مچا
کر پھسل پڑا
کو ٹھا جُھکا ،اٹاری
گری ،در پھسل پڑا
جن کے نئے نئے تھے
مکاں اور محل سرا
اُ ن کی چھتیں
ٹپکتی ہیں،چھلنی ہو جا بہ جا
دیوا ریں بیٹھی ہیں
،چَھلوں کا ہے غل مچا
لا ٹھی کو ٹیک کر جو ستو ں ہے کھڑا،تو کیا
چھجّا گرا،منڈیری کا پتھّر پھسل پڑا
جھڑیوں نے اِس
طرح کا دیا آکے جھڑ لگا
سُنیے جدھر ،اُدھر کو
دھڑا کے کی ہے صدا
کو ئی پکارے ہے ،"مرا
دروازہ گر چلا"
کو ئی کہے ہے ،"
ہائے کہوں اب میں تم سے کیا
تم درکو جھینکتے
ہو، مرا گھر پھسل پڑا
باراں جب آکے پختہ
مکاں کے تیئں ہلا ئے
کچّا مکاں پھر اُس
کی بھلا کیونکے تاب لا ئے
ہر جھونپڑے میں
شور ہے، ہر گھر میں واے واے
کہتے ہیں "یارو!دوڑ یو جلدی سے،ہاے ہاے
پا کھے پچھیت سو گئے ،چھپّر پھسل پڑا"
چکنی زمیں پہ یاں تیئں کیچڑ ہے بے شمار
کیسا ہی ہو شیار،پہ
پھسلے ہے ایک بار
نو کر کا بس کچھ اس
میں ،نہ آقا کا اختیار
کو چے گلی میں ہم نےتو دیکھا ہے کتنی بار
آقا جو ڈ گمگا
ئے ،تو نو کر پھسل پڑا
کو چےمیں کو ئی ،اور
کوئی بازار میں گرا
کو ئی گلی میں گرکے،ہے کیچڑ میں لو ٹتا
رستے کے بیچ پانو کسی
کا رپٹ گیا
اس سب جگہ کے
گرنے سے آیا جو بچ بچا
وہ اپنے گھر
کے صحن میں آکر پھسل پڑا
دَل دَل جو ہو ر ہی
ہے ہر اک جاپہ رسمسی
مرمر اُٹھا ہے مرد
،تو عورت رہی پھنسی
کیا سخت مشکلا ت ہے ،
کیا سخت
نے کسی
اُس کی بڑی خرابی ہو
ئی اور بڑی ہنسی
جو اپنے جا ضرور
کے اندر پھسل پڑا
کیچڑ سے ہر مکاں
کی تو بچتا بہت پھرا
پر جب دکھا ئی دی کُھلے بالوں کی اک گھٹا
بجلی بھی چمکی حُسن کی ،مِنہ بر سا ناز کا
پھسلن جب ایسی آئی ،تو پھر کچھ نہ بن پڑا
آخر کو واں
نظؔیر بھی آکر پھسل پڑا
2 Comments
بہت بہترین ورک ۔۔۔۔اللہ جزاے خیر دے أپ کو۔
ReplyDeleteہمت افزائی کے لئے آپ کا بہت بہت شکریہ
Delete