Khamsa by Nazeer Akbarabadi|خمسہ -نظیر اکبر آبادی

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Khamsa by Nazeer Akbarabadi|خمسہ -نظیر اکبر آبادی

 

خمسہ -نظیر اکبر آبادی
Khamsa by Nazeer Akbarabadi

خمسہ -نظیر اکبر آبادی


یوں تو اکثر اِدھر آ جاتے ہیں   انسان کئی

چاک  ہو جاتے ہیں  اُن پرسے گریبان کئی

پر کہوں کیا  کہ بنا  حُسن  کے سامان کئی

دیر سے آج جو نکلے بتِ زی شا ں کئی

 

لے گئے صبر کئی ، دل  کئی، ایمان کئی

 

اپنے ہم چشم تو یاں خون گئے  ہیں رورو

میں بھی لایا ہوں پر اِس کام کو اب اِ س حد کو

ایک شمّہ تو مرے رونے  کا یہ ہےسن  لو

اتنا رویا ہوں کہ اب جگر کے یارو

 

ڈھیر ہیں چشم سےلے تا سرِ دامان کئی

 

آ ہ جو جو گئے تھے حسرتِ دیدار میں مر

سب تڑپتے تھے وہ تابِ زمیں کے اندر

آ خرش ہو کے پریشاں، ہمہ تن چشم و نظر

اب تو ٹک مُنہ کو دکھایا ر کہ  نرگس بن کر

 

نکلے ہیں خاک ِچمن سے ترے حیران کئی

 

آ وےگر با دِصبا اُس گلی سے تو ملوں

سو تمنّا سے میں نقش قدم آغوش میں لوں

چشمِ  حیرت زدہ کو کفش کے نعلو ں سے ملوں

اس  کے دامن سے لگوں ،پانوں پڑوں، ساتھ چلوں

 

خاک ہوں بھی تو مرے جی  میں ہیں ارمان کئی

 

مان کہنا مرا اے شوخ ،ہٹیلے، چنچل

گو کہ اب بلبل و قمری میں پڑی ہیں ہل چل

مُنہ دکھانے غریبوں کے بس اتنا نہ مچل

آخر آیا ہے تو گلشن میں بھی ٹک اب تو چل

یاں بھی رہتے ہیں ترےچاک گریبان کئی

 

پان کھانا ہے ترا قتل کے عالم کا نشان

اور خوباں کی طرح اپنے تو ہنسنے کو نہ جان

دیکھ کہتا ہوں ستم  گر ، مری اس عرض کومان

پان کھا کھا ، نہ   ہنس اس درجہ تو اے دشمن  ِ جان

 

ابھی  بھر  جائیں خوں میں  لب و دندان کئی

 

جب سے اس شوخ کی ابرو  نے کیا تیغ کو مات

بے گناہوں کے سر اوپر ہے نہایت آفات

اب کہوں کیا  میں بھلا اس ستم اور ظلم کی بات

نظر آ تے ہے مجھے اس کی گلی میں دن رات

 

ٹکڑے ٹکڑے کئی، بسمل کئی ، بے جان کئی

 

یہ وہ جا گہہ ہے کہ اس جا میں  تو بن ٹھن کے نہ آ

اور جو آ وے تو رقیبوں کے تئیں ساتھ نہ ملا

آہ جاگیں گے تو پھر حشر کریں گے برپا

جان کر گورِغریباں میں قیامت نہ مچا

 

ابھی سوئے ہیں ترے بے سر وسامان کئی

 

جب سے  اُس خسروِ خوباں نے  کیا مجھ کو اسیر

جی بھی ہے شاد مرا ، دل بھی ہے سو عیش پذیر

کیونکہ اس  خاک نشینی کو نہ سمجھوں میں سریر

بادشہ کو نہ لکھا رقعہ کبھی جس نے  نظؔیر

 

اس شہ ِحُسن  کے آ ئے مجھے فرمان کئی

Post a Comment

0 Comments