Rahe Naam Allah ka By Nazeer Akbarabadi|ر ہے نا م اللہ کا-نظیر اکبر آبادی

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Rahe Naam Allah ka By Nazeer Akbarabadi|ر ہے نا م اللہ کا-نظیر اکبر آبادی

 

ر ہے نا م  اللہ  کا-نظیر اکبر آبادی

Rahe Naam Allah ka By Nazeer Akbarabadi

ر ہے نا م  اللہ  کا-نظیر اکبر آبادی

 

دنیا میں کوئی خاص، نہ کوئی عام رہے گا

نہ صاحبِ مقدور، نہ ناکام رہے گا

زردار، نہ بے زر، نہ بد انجام رہے گا

شادی، نہ غم گردشِ ایّام رہے گا

 

نہ عیش، نہ دُکھدرد، نہ آرام رہےگا

آخر وہی اللہ کااک  نام رہے گا

 

یہ چَرخ جو کھاتا ہے پڑا گُنبدِ اَزرَق

یہ چاند، یہ سُرج، یہ ستارے ہیں معلّق

لوح و قلم و عرشِ بریں، ثابت و مطلق

سب ٹھاٹ یہ اک آن میں ہو جاوےگا ہُو حق

 

آغاز کسی شے کا، نہ انجام رہے گا

آخر وہی اللہ کا اک نام رہے گا

 

گر علم و ہنر سے ہے کوئی خلق مین مشہور

یا کشف و کرامات میں ہے صاحبِ مقدور

یا ایک کا ہے نام و نشاں خلق میں مشہور

اک دم میں پلک مارتے ہو جاویں گے سب دور

 

مستور، نہ مشہور، ہ گم نام رہے گا

آخر وہی اللہ کا اک نام رہے گا

 

مختاری کے غرّے سے جو کرتے ہیں سدا کام

یا جبر سے مجبوری کے رکھتے ہیں کئی دام

جب آکے فنا ڈالے گی اک گردشِ ایّام

اِک آن میں اُڑجائے گا سب چیز کا الزام

 

مختار، نہ مجبور، نہ خود کا م رہے گا

آخر وہی اللہ کا نام رہے گا

 

اب دل میں بڑے اپنے جو کہلاتے ہیں عیار

سو مکر و دغا کرتے ہیں اک آن مین تیّار

جب آکے فنا ڈالے گی سر کے اُپر اک وار

اک وار کے لگتے ہی، یہ ہوجائیں گے سب پار

 

نے مکر، نہ حیلہ، نہ کوئی رام رہے گا

آخر وہی اللہ کا اک نام رہے گا

 

کرتے ہیں جو اَب دل سے ریاضات و عبادات

یا عمر کو کھوتے ہیں، یہ رِندّی و خرابات

جب آکے فنا چھوڑے گی شمشیر کا اک ہات

پھر صاف ہے دونوں کی گنہ گاری و طاعت

 

نے رند، نہ عابد، نہ مے آشام رہے گا

آخر وہی اللہ کااک  نام رہے گا

 

جھگڑا نہ کرے ملّت و مذہب کا کوئی یاں

جس راہ میں جو آن پڑے، خوشی رہے ہر آں

زنّار گلے،یا کہ بغل بیچ و قرآں

عاشق تو قلندر ہیں، نہ ہندو، نہ مسلماں

 

کافر، نہ کوئی صاحبِ اسلام رہے گا

آخر وہی اللہ کااک  نام رہے گا

 

جو شاہ کہاتے ہیں کوی اُن سے یہ پوچھو

داراو سکندر وہ گئے آہ، کدھر کو؟

مغرور نہ ہو شوکت و حشمت پہ وزیرو!

اس دولت و اقبال پہ مت بھولو امیرو!

 

نہ ملک، نہ دولت، نہ سر انجام رہے گا

آخر وہی اللہ کا اک نام رہے گا

 

اب جتنی کھڑی دیکو ہو عالم مین عمارات

یا جھونپڑے دو کوڑی کے، یا لاکھ کے محلات

کیا پست مکاں، کیا یہ ہوا دار مکانات

اک اینٹ بھی ڈھونڈے کہیں آنے کی نہیں بات

 

دالان،نہ حُجرہ، نہ درو بام رہے گا

آخر وہی اللہ کا ایک نام رہے گا

 

یہ باغ و چمن اب جو ہر ایک جاہیں رہے پھول

یہ شاغ، یہ غنچے، یہ ہرے پات یہ پھل پھول

آجاوے گی جب بادِ خزاں ان کے اُپر جھول

ہر خار کی، ہر پھول کی اُڑ جاوے گی سب دھول

 

نہ زرد، نہ سُرخ، اور نہ سہہ فام رہے گا

آخر وہی اللہ کا اک نام رہے گا

 

مے خوار بھی کتنے وہئے یاں مے کے مُلاقی

ساقی  بھی کئی ہو گئے محبوب دثاقی

لاجام کوئی بھر کے، جوہو اور بھی باقی

فرصت ہے غنیمت، کوئی دم کو، ارے ساقی

 

نہ مے، نہ صراحی، نہ ترا جام رہے گا

آخر وہی اللہ کا اک نام رہے گا

 

یہ عاشق و معشوق جو کرتے ہیں بہم چاہ

آگے بھی بہت عاشق و معشوق تھے واللہ

و شخص کہاں جاتے رہے، اے مرے اللہ

اس بات سے معلوم ہوا اب تو یہی آہ!

 

نہ عشق ، نہ عاشق، نہ دل آرام رہے گا

آخر وہی اللہ کا اک نام رہے گا

 

یہ شعر و غزل، اب جا بناتے ہیں زبانی

آگے بھی بہت چھوڑ گئے اپنی نشانی

دیوان بنایا، کوئی قصّہ، کہ کہانی

کچھ باقی نظیرؔ اب نہیں، سب چیز ہے فانی

 

خمسہ، نہ غزل، فرد، نہ ایہام رہے گا

آخر وہی اللہ کا اک نام رہے گا

 

 

 

Post a Comment

0 Comments