Rakhi By Nazeer Akbarabadi|را کھی-نظیرؔاکبر آبادی

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Rakhi By Nazeer Akbarabadi|را کھی-نظیرؔاکبر آبادی

 

را کھی-نظیرؔاکبر آبادی

Rakhi By Nazeer Akbarabadi
Rakhi By Nazeer Akbarabadi

 

چلی  آتی   ہے اب  تو ہر کہیں با زار کی را کھی

سُنہری ،سبز ر یشم ،زرد اور گل نار کی را کھی

مبنی ہے گو کہ نادر  خواب ، ہر سردار کی راکھی

سلو نوں میں عجب  رنگیں ہے اُس دل کی را کھی

 

نہ پہنچے ایک گُل ،لو یار جس گلزار کی را  کھی

 

عیاں ہے اب  تو را کھی بھی ،چمن  بھی، گُل بھی ،شبنم بھی

جھمک جا تا ہے مو تی ،اور جھلک جا تا ہے ریشم بھی

تما شا ہے اہا ہا ہا ،غنیمت ہے یہ عالم  بھی

اُٹھا  نا ہا تھ  پیارے  ،واہ وا ،ٹک دیکھ لیں ہم بھی

 

تمھا ری  مو تیوں  کی ، اور زری کے تار  کی را کھی

 

مچی ہے طرف کیاکیا سلو نوں کی بہار اب تو

ہر اک  گُل رُو ، پھر ے ہے را کھی  با ندھے ہا تھ میں ، خوش ہو

ہوس جو دل  میں گزرے ہے ، کہوں کیا آہ میں تم کو

یہی آتا ہے جی  میں ،بن کے با مھن ،آج تو یا رو

 

میں اپنے  ہا تھ  سے پیا رے کے با ندھوں پیا ر کی  را کھی

 

ادا سے ہاتھ اُٹھنے میں گُل راکھی جو ہلتے ہیں

کلیجے دیکھنے وا لوں  کے  کیاکیا  آہ چھلتے ہیں

کہاں نا زک یہ پہنچے اور کہاں یہ رنگ ملتے ہیں

چمن میں شاخ پر کب اِس طرح کے پھول کھلتے ہیں

 

جو کچھ خو بی میں ہے اُس شو خِ گُل رخسار کی را کھی

 

پھرے ہیں را کھیاں با ندھے جو ہر دم  حُسن کے تارے

تو اُن ک را کھیوں کو دیکھ،اے جان،چاو کے ما رے

پہن زُ نّار ،اور قشقہ لگا ما تھے اُ پر بارے

نظؔیر آیا ہے،بامھن بن کے ،را کھی نابدھنے  پیا رے

 

بندھا لو اُس سے تم ہنس کر اب  اِس تیور ہا رکی  را کھی

 

Post a Comment

0 Comments