Abr-e-Kohsar by Allama Iqbal|ابرکو ہسار-علامہ اقبال

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Abr-e-Kohsar by Allama Iqbal|ابرکو ہسار-علامہ اقبال

 

ابرکو ہسار-علامہ اقبال
Abr-e-Kohsar by Allama Iqbal

ابرکو ہسار-علامہ اقبال

 

ہے بلندی سے فلک بوس نشیمن میرا

ابر کُہسار ہوں گل پاش ہے دامن میرا

 

کبھی صحرا، کبھی گلزار ہے مسکن میرا

شہر و ویرانہ مرا،بحر مرا،بَن میرا

 

کسی وادی میں جو منظور ہو سونا مجھ کو

سبزہ کوہ ہے منحمل  کا بچھونا مجھ کو

 

مجھ کو قُدرت نے سکھایا ہے دُر افشاں ہو نا

ناقہ شاہدِ رحمت کا حُدی خواں ہوتا

 

غم زدائے دلِ افسردہ دہقاں ہونا

رونقِ بزم ِجوانانِ گلستاں ہونا

 

بن کے گیسو رُخِ ہستی پہ بکھر جاتا ہوں

شانہ  موجہ  صر صر سے سنور جاتا ہوں

 

دُور سے دیدہ اُمید کو ترساتا ہوں

کسی بستی سے جو خاموش گزر جاتا ہوں

 

سَیر کرتا ہُوا جس دم لبِ جو آتا ہوں

بالیاں نہر کو گرداب کی پہناتا ہوں

 

سبزه مزرعِ نوخیز کی اُمید ہُوں میں

زادہ بحر ہوں، پروردہ خورشید ہُوں میں

 

چشمہ کوہ کو  دی شورشِ قلُزُم میں

اور پرندوں کو کیا محوِ ترنّم میں نے

 

سر پہ سبزے کے کھڑے ہو کے کہا قُم میں نے

غنچہ گُل کو دیا ذوقِ تبّسم میں نے

 

فیض سے میرے نمونے ہیں شبستانوں کے

جھونپڑے دامنِ کُہسار میں دہقانوں کے

Post a Comment

0 Comments