عقل و دِل-علامہ اقبال
Aqal-o-Dil by
Allama Iqbal
عقل نے ایک دن یہ دل سے کہا
بُھولے بھٹکے کی رہنما ہُوں میں
ہُوں زمیں پر، گزر فلک پہ مرا
دیکھ تو کس قدر رَسا ہُوں میں
کام دنیا میں رہبری ہے مرا
مثل ِخضرِ خجستہ پا ہُوں میں
ہُوں مُفسرِ کتاب ہستی کی
مظہِر شانِ کبریا ہُوں میں
بوند اک خون کی ہے تُو لیکن
غیرت ِلعل ِبے بہا ہُوں میں
دل نے سُن کر کہا یہ سب سچ ہے
پر مجھے بھی تو دیکھ، کیا ہوں میں
رازِہستی کو تُو سمجھتی ہے
اور آنکھوں سے دیکھتا ُہوں میں
ہے تجھے واسطہ مظاہر سے
اور باطن سے آشنا ُہوں میں
علم تجھ سے تو معرفت مجھ سے
تُو خدا جُو، خدا نما ہُوں میں
علم کی انتہا ہے بے تابی
اس مرض کی مگر دوا ہوں میں
شمع تُو محفلِ صداقت کی
حُسن کی بزم کا ِدیا ہُوں میں
تُو زمان و مکاں سے رشتہ بپا
طائِر سِدرہ آشنا ہُوں میں
کس بلندی پہ ہے مقام مرا
عرش ربِ جلیل کا ہُوں میں!
0 Comments