بٹوا-نظیرؔاکبرآبادی
Batwa By Nazeer Akbarabadi
دیکھ تیرا یہ
،جھمکتاہوا اے جاں بٹوا
صبح نے پھینک دیا مِہر کار خشاں بٹوا
چاندنی میں ترے
بٹوے کے مقا بل ہو نے
بن کے نکلا ہے فلک
پر مہِ تاباں ،بٹوا
ہاتھ نازک ہیں ترے ،اور وہ ہے سنگیں ،ورنہ
بن کے آجاوے ابھی لعل ِ بد خشاں ،بٹوا
یوں کہا میں کہ یہ
،بٹوا ذرا ہم کو
دیجے
ہم بھی بنوائیں گے ایسا
ہی در خشاں بٹوا
سُن کے ،بٹوے
کو دکھا کر یہ کہا، واہ رے شعور
ارے بن سکتا
ہے ایسا کو ئی اب یاں بٹوا
جب کہامیں نے
،سبب کیا ،تو کہاہنس کے نظیرؔ
یہ تو لائی ہیں
مرے واسطے پریاں ،بٹوا
0 Comments