چپاتی نامہ-نظیرؔاکبرآبادی
Chapati Nama By Nazeer Akbarabadi
جب ملی روٹی ہمیں ،سب نورِ حق،روشن ہوئے
رات دن ،شمس و قمر
،شام و شفق ،روشن ہوئے
زندگی کے تھے جو کچھ نظم و نَسَق ،روشن ہوئے
اپنے ،بے گانوں کے
لازم تھے جو حق،روشن ہوئے
دو چپاتی کے ورق
میں،سب ورق روشن ہو ئے
اک رکابی میں ہمیں چودہ طبق روشن ہوئے
وہ جو اب کھاتے ہیں باقر خانی ،کُلچہ ،شیرمال
ہیں وہ خا صُ
الخاصِدرگاہِ کریمِ ذوالجلال
یہ جو روٹی دال کا
رکھتے ہیں ہم گردن میں جال
جب ملی رو ٹی ،وہیں
ہم ہو گئے صاحب کمال
اک رکابی میں
ہمیں چودہ طبق روشن ہوئے
وہ تو اب مردِ خدا ہیں،قُوت جن کا نور ہے
وہ ملا ئک ہیں،وہاں،روٹی
کاکیا مذکور ہے
دل ہمارا تو فقط
روٹی کا اب رنجور ہے
ہم شکم بندوں کا
تویار و،یہی دستور ہے
دوچپاتی کے ورق میں،سب ورق روشن ہو ئے
اک رکابی میں
ہمیں چودہ طبق روشن ہو ئے
جب تلک روٹی کاٹکڑا
ہو نہ دسترخوان پر
نے نمازوں میں لگے
دل،اورنہ کچھ قر آن پر
رات دن روٹی چڑھی
رہتی ہے سب کے دھیان پر
کیاخداکا نور بر سے
ہے پڑا ہر نان پر
دو چپاتی کے ورق
میں،سب ورق روشن ہوئے
اک رکابی میں ہمیں چودہ طبق روشن ہو ئے
گر نہ ہوں
دوروٹیاں اور اک پیا لہ دال کا
کھیل پھر بگڑ ا پھرے یاں حال کا اور قال کا
گر نہ ہو روٹی ،تو کس کا پیر،کس کا بالکا
وصف کس مُنہ سے کروں
میں نان کے احوال
دو چپا تی کے
ورق میں ،سب ورق روشن ہوئے
اک رکابی
میں ہمیں چودہ طبق روشن ہوئے
پیٹ میں روٹی نہ تھی جب تک ،دوعالم تھے سیاہ
جب پڑی روٹی ،تو پہنچی عر ش کے اوپر نگاہ
کُھل گئے،پردے تھے
جتنے ماہی سے لے تابہ ماہ
کیا کرامت ہے فقط روٹی
میں،یارو،،واہ وواہ
دو چپاتی کے ورق میں ،سب ورق روشن ہوئے
اک رکابی میں
ہمیں چودہ طبق روشن ہو ئے
یوں چمکتا ہے پڑا ہر آن گردہ نان کا
جان آتی ہے لیے سے
نام دسترخوان کا
چاند کاٹکڑاکہوں
میں،یا کہ ٹکڑا جان کا
روح ناچے ہےبدن میں
،نام سُن کرخوان کا
دوچپاتی کے ورق میں،سب ورق روشن ہو ئے
اک رکابی میں
ہمیں چودہ طبق روشن ہوئے
حُسن جتنے ہیں جہاں
میں،سب بھرے ہیں نان میں
خو بیاں جتنی ہیں،
آکر سب بھری ہیں خوان میں
عاشق و معشوق بھی
ٹِکیا کے ہیں درمیان میں
پھنس رہے ہیں سب کے دل
روٹی کے دسترخوان میں
دو چپاتی کے ورق
میں،سب ورق روشن ہوئے
اک رکابی میں
ہمیں چودہ طبق روشن ہوئے
جو مرید ،اپنا کسی درویش کو کرتا ہے پیر
یعنی،کچھ دیکھے تجّلی
کی کرامت دل پذیر
کھاتے ہی دو روٹیاں
،دل ہوگیا بدرِمنیر
کوئی روٹی سانہیں اب
پیرو مرشد ،اے نظیرؔ
دو چپاتی کے ورق
میں،سب ورق روشن ہوئے
اک رکابی میں
ہمیں چودہ طبق روشن ہوئے
0 Comments