چھٹی کا ہے زمانہ-محمد
اسد اللہ
Chutti ka Hay Zamana
by Muhammad Asadullah
اسکول بند ہیں سب، اب سیر کو ہے جانا
لکھنا ہے اب نہ پڑھنا، بس
چھٹیاں منانا
بستہ کتاب کاپی سب چھٹیاں
منا ئیں
بار ِگراں سے ان کے ہم
بھی نجات پائیں
بستے میں جو بندھا ہے اس
کو جہاں میں دیکھیں
کیا کیا کہاں چھپا ہے آؤ
پتہ لگائیں
سنتے ہیں کچھ عجب ہے قدرت
کا کارخانہ
اسکول بند ہیں سب چھٹی کا
ہے زمانہ
آؤ میں کہانی کوئی نئی
پرانی
نانی سنائیں یا پھر دادی
کی ہو زبانی
اک راکشس بھی آئے ہو خوب
کھینچا تانی
ایسی لڑائی ہو کہ آجائے
یاد نانی
پھر خاتمے پر آکر دشمن کا
ہار جانا
لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس
چھٹیاں منانا
بس کھیلنے کی خاطر یہ
چھٹیاں ملی ہیں
ہر سو کھلاڑیوں کی کچھ
ٹولیاں بنی ہیں
لہرارہے ہیں بلے گیندیں
اچھل رہی ہیں
فٹ بال کی بھی ٹیمیں
میدان میں آگئی ہیں
تگڑا مقابلہ ہے کچھ کر کے
ہے دکھانا
لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس
چھٹیاں منانا
ہر سمت ہر ڈگر پر چھوٹی
کا راج قائم
آنکھوں میں جھلملاتے اب
سیر کے عزائم
جی چاہتا ہے صدیوں زندہ
رہیں یہاں ہم
قائم رہے یہ چھٹی دائم
رہے یہ موسم
بس سوچ ہی تو ہے یہ ممکن
نہیں نے مانا
لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس
چھٹیاں منانا
1 Comments
واہ واہ ۔۔۔۔ شاعر نے چھٹی کے زمازمانے کا عمدہ نقشہ کھینچ کر رکھ دیا۔ عمدہ انتخاب۔
ReplyDelete