دُنیا دھوکےکی ٹٹّی ہے–نظیرؔاکبرآبادی
Duniya Dhoke ki Tatti hay By Nazeer Akbarabadi
یہ پینٹھ عجب
ہےدُنیا کی، اور کیا کیا جنس اکٹّھی ہے
یا ں مال کسی
کا میٹھا ہے اور چیز
کسی کی کھٹّی ہے
کچھ پکتا ہے،
کچھ بھُنتا ہے، پکوان ،مٹھا
ئی ،پٹّی ہے
جب دیکھا
خوب تو آخر کو ،نہ
چو لھا ،بھاڑ ،نہ بھٹّی
ہے
غُل شور ،ببولا ،آگ ہوا، اور کیچڑ ،پانی ،مٹی ہے
ہم دیکھ
چکے اِس دُنیا کو ،یہ دھو کے کی سی ٹٹّی
ہے
کو ئی سیٹھ ،مہا
جن،لاکھ پتی ، بزّار
، کو ئی پنساری ہے
یاں بو جھ کسی کا
ہلکا ہے، اور کھیپ کسی کی بھاری ہے
کیا جا نے کون خرید ے
گا، اور کس نے جنس اُتاری
ہے
جب دیکھا خوب تو آخر
کو دلّال ،نہ کوئی بیو پاری ہے
غُل شور ،ببولا ،آگ ہوا، اور کیچڑ ،پانی ،مٹی ہے
ہم دیکھ
چکے اِس دُنیا کو ،یہ دھو کے کی سی ٹٹّی
ہے
کوئی پھول
کے بیٹھے مسند
پر، کو ئی رو وے اپنی دو لت کو
کو ئی بو لے ،اپنا مجھ
سے لو ،اور میرا ہو،سو مجھ کو دو
کوئی لڑتا ہے،
کوئی مرتا ہے ،کوئی جھگڑے حق پر نا حق کو
جب دیکھا خوب تو
آخر کو، کچھ دینا ایک، نہ لینادو
غُل شور ،ببولا ،آگ ہوا، اور کیچڑ ،پانی ،مٹی ہے
ہم دیکھ
چکے اِس دُنیا کو ،یہ دھو کے کی سی ٹٹّی
ہے
رمّال ،نجو می ،عا مل ہے اور فاضل ،مُلّا ،سیا نا ہے
کوئی عا قل ،کا مل
،دانا ہے،کوئی مست پڑا دیوانا ہے
تعویذ ،فلتیہ ،فال
،فسوں اور جادو ،منتر لا نا ہے
جب دیکھا خوب تو آخر کو، سب حلیہ ،مکر ،بہا نا ہے
غُل شور ،ببولا ،آگ ہوا، اور کیچڑ ،پانی ،مٹی ہے
ہم دیکھ
چکے اِس دُنیا کو ،یہ دھو کے کی سی ٹٹّی
ہے
کو ئی لوٹے
کو چے گلیو ں میں ،تیّار کسی کا
ڈیرا ہے
کوئی باغ ،کنواں
بنواتا ہے، اور گھیر کسی نے گھیرا ہے
نِت قصّے
،جھگڑےکرتے ہیں، یہ میرا ہے، یہ تیر ا ہے
جب دیکھا خوب ،تو آخر کو، نہ میرا ہے، نہ تیرا ہے
غُل شور ،ببولا ،آگ ہوا، اور کیچڑ ،پانی ،مٹی ہے
ہم دیکھ
چکے اِس دُنیا کو ،یہ دھو کے کی سی ٹٹّی
ہے
کوئی ٹوپی
پہنےجاتا ہے،کو ئی باندھ پھرا عمّا مہ
ہے
کوئی صاف بر ہنہ پھر تا ہے ،نہ پگڑی
ہے، نہ جا مہ ہے
کمخواب ،گزی اور گاڑھے کا ، نت قضیہ ہے، ہنگامہ ہے
جب دیکھا خوب ،تو آخر کو، نہ پگڑی ہے،نہ جامہ ہے
غُل شور ،ببولا ،آگ ہوا، اور کیچڑ ،پانی ،مٹی ہے
ہم دیکھ
چکے اِس دُنیا کو ،یہ دھو کے کی سی ٹٹّی
ہے
کو ئی بال بڑ ھا ئے پھرتا ہے، کو ئی سر کو گھو نٹ مُنڈ اتا ہے
کو ئی کپڑے رنگے پہنے ہے،کوئی ننگے منگے آتا ہے
کوئی پوجا ،کتھا بکھا
نے ہے، کوئی چھاپا،تلک لگا تا ہے
جب دیکھا خوب ،تو آخر
کو، سب چھوڑ ،اکیلا جاتا ہے
غُل شور ،ببولا ،آگ ہوا، اور کیچڑ ،پانی ،مٹی ہے
ہم دیکھ
چکے اِس دُنیا کو ،یہ دھو کے کی سی ٹٹّی
ہے
کوئی روتا ہے ،کوئی ہنستا ہے،کوئی ناچے ہے، کو ئی گاتا ہے
کوئی چھینے ،جھپکے،لے
بھاگے ،کوئی دھونس دھڑ کّا لاتا ہے
کوئی مال اکٹّھا کرتا ہے،کوئی کُنجی
قفل لگا تا ہے
جب دیکھا خوب تو آخر
کو،سب جھگڑا رگڑا جاتا ہے
غُل شور ،ببولا ،آگ ہوا، اور کیچڑ ،پانی ،مٹی ہے
ہم دیکھ
چکے اِس دُنیا کو ،یہ دھو کے کی سی ٹٹّی
ہے
اب کس کا رنگ بُرا کہیے ،اور کس کا روپ بھلا کہیے
اک دم کی پینٹھ لگی ہےیہ ،انبوہ ،مزہ، چرچا کہیے
یہ سیر تماشا دیکھ
نظیرؔ ،اب جا کہیے ،بےجا کہیے
کچھ بات نہیں بن
آتی ہے، چُپ چاپ بھلی ہے، کیا کہیے
غُل شور ،ببولا ،آگ ہوا، اور کیچڑ ،پانی ،مٹی ہے
ہم دیکھ
چکے اِس دُنیا کو ،یہ دھو کے کی سی ٹٹّی
ہے
0 Comments