Ek Pahad Aur Gilheri by Allama Iqbal|ایک پہاڑ اور گلہری-علامہ اقبال

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ek Pahad Aur Gilheri by Allama Iqbal|ایک پہاڑ اور گلہری-علامہ اقبال

 


ایک پہاڑ اور گلہری-علامہ اقبال
Ek Pahad Aur Gilheri by Allama Iqbal
(ماخوذ از ایمرسن)
بچوں کے لیے
ایک پہاڑ اور گلہری-علامہ اقبال

 

کوئی پہاڑ یہ کہتا تھا اک گلہری سے

تجھے ہو شرم تو پانی میں جا کے ڈوب مرے

ذرا سی چیز ہے، اس پر غرور، کیا کہنا

یہ عقل اور یہ سمجھ، یہ شعور، کیا کہنا!

خدا کی شان ہے ناچیز چیز بن بیٹھیں

جو بے شعور ہوں یوں باتمیز بن بیٹھیں

تری بساط ہے کیا میری شان کے آگے

زمیں ہے پست مری آن بان کے آگے

 

جو بات مجھ میں ہے، تجھ کو وہ ہے نصیب  کہاں

بھلا پہاڑ کہاں ،جانور غریب کہاں!

 

کہا یہ سُن کے گلہری نے ، مُنہ سنبھال ذرا

یہ کچّی باتیں ہیں دل سے انہیں نکال ذرا

جو میں بڑی نہیں تیری طرح تو کیا پروا

نہیں ہے تُو بھی تو آخر مری طرح چھوٹا

ہر ایک چیز سے پیدا خدا کی قدرت ہے

کوئی بڑا، کوئی چھوٹا، یہ اُس کی حکمت ہے

بڑا جہان میں تجھ کو بنا دیا اُس نے

مجھے درخت پر چڑھنا سکھا دیا اُس نے

قدم اُٹھانے کی طاقت نہیں ذرا تجھ میں

نری بڑائی ہے، خوبی ہے اور کیا تجھ میں

جو تُو بڑا ہے تو مجھ سا ہُنر دکھا مجھ کو

یہ چھالیا ہی ذرا توڑ کر دیکھا مجھ کو

 

نہیں ہے چیزنکمیّ کوئی زمانے میں

کوئی بُرا نہیں قدرت کے کارخانے میں

 

Post a Comment

0 Comments