فقیروں کی صدا-نظیؔر اکبر آبادی
Faqeeron Ki Sada By Nazeer Akbarabadi
بَٹ مارا جل کا آپہنچا ،ٹک اُس کو دیکھ ڈرو بابا
اب اشک بہاؤ آنکھوں سے،اور آہیں سرد بھر وبابا
دل ،ہاتھ،اُٹھا اِس جینے سے،لے بس من مار،مروبابا
جب باپ کی خاطر روتے تھے،اب اپنی خاطر رو بابا
تن سوکھا ،کُبڑی پیٹھ ہوئی،گھو ڑے پر زین دھروبابا
اب موت نقارہ باج چکا،چلنے کی فکر کرو بابا
یہ اسپ بہت کو د ااُچھلا ،اب کو ڑامارو،زیر کرو
جب مال اکٹھّا کرتے تھے،اب تن کا اپنے ڈھیر کرو
گڑھ ٹو ٹا ،لشکر بھاگ چکا،اب میان میں تم شمشیر کرو
تم صاف لڑائی ہار چکے ،اب بھا گنے میں مت دیر کرو
تن سوکھا ،کُبڑی پیٹھ ہوئی،گھو ڑے پر زین دھروبابا
اب موت نقارہ باج چکا،چلنے کی فکر کرو بابا
سر کا پنا،چاندی بال ہو ئے ،مُنہ پھیلا ،پلکیں آن جھکیں
قد ٹیڑھا ،کان ہو ئے بہرے ،اور آنکھیں بھی چُند ھیا ئی گئیں
سُکھ نیند گئی ،اور بُھوک گھٹی ،دل سُست ہوا،آواز نہیں
جو ہونی تھی سو ہو گُزری ،اب چلنے میں کچھ دیر نہیں
تن سوکھا ،کُبڑی پیٹھ ہوئی،گھو ڑے پر زین دھروبابا
اب موت نقارہ باج چکا،چلنے کی فکر کرو بابا
یہ عمر جسے تم سمجھے ہو ،یہ ہر دم تن کو چُنتی ہے
جس لکڑی کےبل بیٹھے ہو،دن رات یہ لکڑی گُھنتی ہے
تم گھڑی باند ھو کپڑےکی،اور دیکھ اجل سردُھنتی ہے
اب مور کفن کے کپڑے کا یاں تا نا بانا بُنتی ہے
تن سوکھا ،کُبڑی پیٹھ ہوئی،گھو ڑے پر زین دھروبابا
اب موت نقارہ باج چکا،چلنے کی فکر کرو بابا
گھر بار ،روپے اور پیسے میں ،مت دل کو تم خُر سند کرو
یا گور بناؤ جنگل میں، یا جمنا پر آنند کرو
مو ت آن لتاڑے گی آخر ،کچھ مکر کرو ،کچھ فَند کرو
بس خوب تماشا دیکھ چکے،اب آنکھیں اپنی بند کرو
تن سوکھا ،کُبڑی پیٹھ ہوئی،گھو ڑے پر زین دھروبابا
اب موت نقارہ باج چکا،چلنے کی فکر کرو بابا
بیو پارتویاں کا بہت کیا، اب داں کا بھی کچھ سودالو
جو کھیپ اُدھر کو چڑھتی ہے،اُس کھیپ کویاں سے لدوالو
اُس راہ میں جو کچھ کھا تے ہوں،اُس کھانے کوبھی منگوالو
سب ساتھی پہنچے منزل پر،اب تم بھی اپنا ارستالو
تن سوکھا ،کُبڑی پیٹھ ہوئی،گھو ڑے پر زین دھروبابا
اب موت نقارہ باج چکا،چلنے کی فکر کرو بابا
دو چار گھڑی ،یادودن میں ،اب تن سے جان نکلنی ہے
یہ ہڈّی پسلی جتنی ہے، یا گھُلنی ہے یا جلنی ہے
ہے رات جو باقی تھو ڑی سی،کوئی دم میں یہ بھی ڈھلنی ہے
اُٹھ باندھو کمر سویرے سے،تم کو بھی منزل چلنی ہے
تن سوکھا ،کُبڑی پیٹھ ہوئی،گھو ڑے پر زین دھروبابا
اب موت نقارہ باج چکا،چلنے کی فکر کرو بابا
کچھ دیر نہیں اب چلنے میں،کیا آج چلو یا کل نکلو
کچھ کپڑا لتّا لینا ہو،سو جلدی باندھ سنبھل نکلو
اب شا م نہیں،اب صبح ہوئی ،جوں موم پگھل کر ڈھل نکلو
کیوں نا حق دھوپ چڑھاتے ہو،بس ٹھنڈے ٹھنڈے چل نکلو
تن سوکھا ،کُبڑی پیٹھ ہوئی،گھو ڑے پر زین دھروبابا
اب موت نقارہ باج چکا،چلنے کی فکر کرو بابا
یہ اونٹ کرایے کا یارو ،صندوق جنازہ باری ہے
جب اُس پر ہو اَسوار چلے،پھر گھو ڑا ہے،نہ عماری ہے
کس نیند پڑتے تم سوتے ہو،یہ بوجھ تمھارا بھا ری ہے
کچھ دیر نہیں اب آہ نظیرؔ،تیّار کھڑی اسوری ہے
تن سوکھا ،کُبڑی پیٹھ ہوئی،گھو ڑے پر زین دھروبابا
اب موت نقارہ باج چکا،چلنے کی فکر کرو بابا
0 Comments