گرمیوں کا خاص تحفہ ٹھنڈائی
Garmiyon Ka Khas Tohfa Thandai
موسم گرما میں جہاں درجہ حرارت بڑھنے سے کئی بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں وہیں نظام ہاظمہ بھی متاثرہوتا
ہے۔اس لیے موسم گرما میں گوشت ، گرم مسالحوں ، مرچ اور گھی کم استعمال کرنا
چاہیے۔ اس موسم میں زود ہضم اور جسم میں ٹھنڈک پیدا کرنے والی غذائیں اور مشروبات
کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔ ہندوستان میں صدیوں سے ٹھنڈائی کا استعمال کیا جارہا
ہے۔ ٹھنڈائی پسینے اور گرمی کے سبب جسم سے خارج ہونے والے نمکیات کی کمی تو پوری
کرتی ہی ہے ساتھ میں توانائی بھی بخشتی ہے۔ آج کل ٹھنڈائی تیار پیکٹوں میں مل جاتی
ہے۔ لیکن اسے گھر پر بنا کر پیا جائے تو زیادہ مفید ثابت ہوتی ہے۔
عام طور پر ٹھنڈائی بنانے کے لیے بادم، پستہ ،
خشخاش، خس ، کالی مرچ ، سفید مرچ ، سونف ، صندل، خربوزے کے بیج، ککڑی کے نیے شنکھ پشپسی اور دھنیے کی گری استعمال کی جاتی
ہے۔ اسے بھینس یا گائے کے دود میں تیار کیا جاتا ہے ۔
اس مضمون میں ہم آپ کو وہ ساری ٹھنڈائی کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں جو کہ خاص طور پر قدرتی طور پر پائے جاتے ہیں۔
ٹھنڈائی میں
استعمال ہونے والی چیزوں کے خواص:
ٹھنڈا پانی:
دودھ :
دودھ
میں حیاتین داور ج (Vitamin D and E) ہوتا ہے۔ یہ انسانی جسم کو تقویت دیتاہے، بیماریوں کے خلاف قوت
مدافعت کو مضبوط کرتا ہے اور منی میں اضافہ کرتا ہے۔آپ خالص ٹھنڈا دودھ پیئے جو کہ آپ کے پیٹ کی گرمی اور جسم کی گرمی کو ختم کر دے گا۔ آپ دودھ کے مختلف شربت بنا کر بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ جیسے دودھ کے ساتھ روح افزا (جو کے ہمدرد کا خاص پربت جو سو سال سے زیادہ عرصہ سے ہر خاص و عام میں معروف ہے) ٹھنڈے دودھ میں حسبِ ضرورت روح افزا ملا کر استعمال کر سکتے ہیں۔جو آپ کے جسم کو ٹھنڈک کے ساتھ ساتھ توانائی بھی بخشتا ہے۔
دودھ کے ساتھ چھوٹی الائچی (ہری الائچی) بادام، پستہ کا شربت بنا کر استعمال کرنا بھی گرمیوں میں نہایت مفید ہوتا ہے۔ اس شربت میں حسبِ ضرورت مسری ملانا اور بھی زیادہ مفید ہوتا ہے۔
دہی:
دودھ یا ملائی سے بنا ہوا دہی گرمیوں میں صحت کے لئے انتہائی کار آمد ثابت ہوتا ہے۔ گرمیوں میں دہی کا استعمال معدہ کی گرمی کو ختم کر دیتا ہے۔ دہی میں شکر یا گُڈھ ملا کر براہِ راست استعمال کر سکتے ہیں یا پھر دہی سے لسی بنا کر استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ روزانہ کھانے کے ساتھ یا پھر کھانے کے بعد دہی کا استعمال آپ کے ہاضمہ کو درست کرتا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ معدہ کی گرمی ، معدہ کی تیزابیت کو ختم کرتے ہوئےجسم کو توانائی بھی حاصل ہوتی ہے۔
بادم :
میں حیاتین ج (Vitamin E) اور جسم کو قوت بخشنے والے مادے ہوتے ہیں۔ اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے اس لیے اُسے رات کو پانی میں بھگو کر صبح چھلکا اتار کر استعمال کرنا چاہیے۔یا پھر بادام کو پیس کر اس کا دودھ کے ساتھ شربت بنا کر استعمال کر سکتے ہیں۔جس کو ہم بادام شیک بھی بنا کر استعمال کرنا زیادہ مفید ہے۔
پستہ :
خون
اور پیشاب کو صاف کرتا ہے۔ جسم کو قوت دینے کے ساتھ ساتھ منی میں اضافہ کرتی ہے۔پستہ کو براہِ راست استعمال کرنے سے زیادہ دودھ کے ساتھ شربت بنا کر یا شیک(Milkshake) بنا کر استعمال کرنا زیادہ مفید ہوتا ہے.
خشخاش:
خشخاش
اعصاب کو قوت بخشتی ہے حالانکہ یہ دیر ہضم ہے لیکن یہ نیند آور اور منی میں اضافہ
کرتی ہے۔لیکن خشخاش کے زیادہ استعمال سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ یہ نشا آور ہوتا ہے۔ اس کے کثرت سے استعمال سے آپ کو نیند اور غنودگی آئے گی۔
شنگھ پشپی :
اس
کی تاثیر گرم ہوتی ہے لیکن دوسری چیزوں کیساتھ ملکر دماغ کو ٹھنڈک پہنچاتی ہے یہ
زود ہضم ہونے کے ساتھ دماغ کو قوت بخشتی ہے۔
ککڑی کے بیج:
یہ جسم کو ٹھنڈک پہنچاتے ہیں اور پیشاب آور ہونے کے ساتھ
ساتھ نظام ہاضمہ کو بھی درست رکھتے ہیں۔
دھنیے کی گری:
یہ جسم کو ٹھنڈک
پہنچانے کے علاوہ نظام ہاضمہ کو درست کرتی ہے، پیاس کی شدت کو کم کرتی ہے اور بلغم
کو کاٹتی ہے۔
خس :
جسم کو ٹھنڈک اور راحت پہنچاتی ہے۔ پیشاب اور خون کو صاف
کرتی ہے۔ پسینے کی بدبو دور کرتی ہے۔ یہ دل کے لے بھی مفید ہے۔
کالی
مرچ :
یہ بلغم دور کرتی ہے۔ ہاضمہ درست کرتی ہے۔ بواسیر اور دل کے
امراض میں مفید سمجھی جاتی ہے۔کالی مرچ کا دہی یا چھانچھ میں استعمال زیادہ مفید ہوتا ہے۔ چھانچھ یا دہی کے ساتھ استعمال سے قوتِ ہاضمہ بڑھ جاتا ہے اور معدہ کی گرمی بھی دور ہوجاتی ہے۔
چھوٹی
الائچی:
یہ ہلکی اور ٹھنڈی ہونے کے ساتھ ساتھ دل و دماغ میں تازگی پیدا
کرتی ہے۔ خون کی خرابی دور کر کے جلدی امراض میں مفید ہوتی ہے۔چھوٹی الائچی یا ہری الائچی کا استعمال دودھ کے شربت میں زیادہ ہوتا ہے۔ اسی کے ساتھ الائچی کھیر وغیرہ میں بھی کثرت سے استعمال کی جاتی ہے۔
سفید
مرچ :
یہ دل و دماغ کو تقویت دیتی ہے۔ بلغم کو کاٹتی ہے۔ بواسیر میں
فائدہ مند ہونے کے ساتھ ساتھ پیٹ کے کیٹروں کو ختم کرتی ہے۔
سونف
:
نظام ہاضمہ کو درست کرتی ہے اور کھانے میں دلچسپی پیدا کرتی
ہے۔ منی میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ خون کی حدت کو کم کرتی ہے۔
تربوز
کے بیج:
یہ پیشاب آور ہوتے ہیں اور جسم کو قوت دیتے ہیں۔ پتھری کے مریضوں کے لیے ان کا استعمال فائدہ مند ہوتا ہے۔
تخم بالنگا یا سبزہ Tukhm-e-Balanga: (Sabza)
اس میں دودھ کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ کیلشیم اور
نارنجی کے مقابلے میں ساتھ گنا زیادہ حیاتین ج(Vitamin C) موجود ہیں۔نیند کو بہتر بنانے میں
بھی معاون ہیں۔
خون میں شوگر کی سطح کو اعتدال میں لاتا ہیں۔
انتوں کی صفائی میں اہم کردار ادا کرتا ہیں۔
سبھی چیزوں کو کوٹ کر باریک سفوف بنالیں اور چھنی سے چھان لیں۔
اگر بادام رات کو پانی میں بھگو کر صبح سل پر باریک پیس کر استعمال کریں تو زیادہ
فائدہ مند ہوتا ہے۔ جتنی مقدار میں بادام خشخاش ، شنکھ، پشپی ،ککڑی کے بیج ، خس ،
کالی مرچ، سفید مرچ ، سونف اور تربوز کے بیج لیں اس سے آدھا وزن چھوٹی الائچی ، پستے
اور صندل کا باریک سفوف شامل کریں اور انہیں دودھ میں ملا کر ہلکا سا ٹھنڈاکر کے
صبح شام استعمال کریں۔ برف نہ ڈالیں۔
یہ جسم سے گرمی دور کر کے ٹھنڈک پیدا کرتی ہے اور قدرتی
گلوکوز کا کام کرتی ہے، ٹھنڈائی آنکھوں اور پیٹ کی جلن کو بھی دور کرتی ہے ، پیشاب
صاف کرتی ہے۔ گرمیوں میں اس کے استعمال سے مردانہ کمزوری اور سرعت انزال کو بھی
فائدہ ہوتا ہے۔ گرمی سے ہونے والا سر درد اور پیاس کو آرام پہنچاتی ہے اور نظام
ہاضمہ کو ٹھیک کرتی ہے۔
0 Comments