حنا-نظیرؔاکبرآبادی
Heena By Nazeer Akbarabadi
کچھ دل فریب ہاتھ وہ
،کچھ دل رُبا حنا
لگتی ہے اُس پری کی عجب
خوش نما حنا
دیکھتے ہیں دل نے جب
سے حنالستہ اُس کے ہاتھ
را توں کو چونک پڑتا ہے کہ
کر ،حنا حنا
ہے سرخ یاں
تلک کہ جو چھلّے ہیں لُفرئی
کرتی ہے اُس کےہاتھوں میں اُن کو طلا ،خسا
یہ فندتیں نہیں مرے قاتل
کے ہاتھ میں
ہو تی ہے پور پور پہ اُس کے فدا حنا
خونِ شفق میں
پنجۂ خورشیدر شک سے
ڈو با ہی تھا، اگر
وہ نہ لیتا چھپا حنا
شب کےخلاف وعدے
کا جب بن سکانہ عذر
ناچار پھر تو
ہنس دیا اور دی رکھا حنا
کل مجھ سے ہنس کے اُس
گلِ خوبی نے یوں کہا
پا نؤں میں تو ہی آج
تو میرے
رچاحنا
وہ چھو ٹی پیاری انگلیاں ، وہ گورے گورے پانو
ہاتھوں میں اپنے لے، میں لگانے
لگا حنا
اُس وقت جیسی نکلیں
مری حسرتیں نظیرؔ
اُن لذّتوں کو
دل ہی سمجھتا ہے ،یا حنا
0 Comments