حُسن وجمال کو غنیمت
سمجھو -نظیرؔ اکبرآبادی
Husn Wo Jamaal Ko Ganimat Samjho By Nazeer Akbarabadi
اپنے غم خواروں سے
کوئی آن ہنس لے بول لے
درمندوں کا نکال
ارمان ،ہنس لے بول لے
پھر کہاں یہ دل بری ،یہ
شان ،ہنس لے بول لے
دم غنیمت ہےارے نادان
،ہنس لے بول لے
مان لےکہنا مرا اے جان
،ہنس لے بول لے
حسن یہ دودن کا
ہے مہمان ،ہنس لے بول لے
آج تجھ کو حق نے
دی ہے حسن و خو بی کی بہار
چا ہنے والوں سے کرلے
کچھ سلوک و مہر
و پیار
کوند نا بجلی کا اور
جوبن کا مت گن اعتبار
کا ٹھ کی ہانڈی نہیں چڑھتی
ہے پیارے باربار
مان لے
کہنا مرا اے جان ہنس لے
بول لے
حسن یہ دو ن کا ہے
مہمان ،ہنس لے بول لے
اب تو مُنہ گُل
ہے پیارے ،پھر
دھتورا ،آکھ ہے
آج یہ
گلشن کھلا ہے ، کل کو سوکھا
سا کھ ہے
جوا ٹھا
شعلہ بھبو کا ،آخر ش کو راکھ
ہے
چار دن کی چاندنی
ہے پھر اندھیر ا پاکھ ہے
مان لے
کہنا مرا اے جان ہنس لے
بول لے
حسن یہ دو ن کا ہے
مہمان ،ہنس لے بول لے
اِس قدر مت کر مری
جاں اپنے جو بن پر گماں
یہ نہیں رہتا
سدا کا فر کسی کے پاس ،ہاں
جب گرے دانت اور پڑیں چہرے کے او پر جُھّریاں
پھر یہ ہنسنا بو لنا
اور پھر یہ اُچپلیاں کہاں
مان لے
کہنا مرا اے جان ہنس لے
بول لے
حسن یہ دو ن کا ہے
مہمان ،ہنس لے بول لے
کیا ہمارا حالِ
دل خو بی تجھے کہتی
نہیں
یا ہماری چاہ تیرے
ناز کو سہتی نہیں
آہ کھیتی حسنِ کافر
کی ہری رہتی نہیں
ناو کا غذ کی ہے
پیارے ،یہ سدا بہتی نہیں
مان لے
کہنا مرا اے جان ہنس لے
بول لے
حسن یہ دو ن کا ہے
مہمان ،ہنس لے بول لے
کیسے کیسے خوب
رویاں ہوگئے ہیں میری جاں
اپنے غم خو اروں
سے کیا کیا کرگئے ہیں خو
بیاں
جوتو روٹھا روٹھا
ہم سے رہتا ہے نا
مہر بان
دیکھ پچھتا وے
گا غافل
،حُسن پر مت رکھ گماں
مان لے
کہنا مرا اے جان ہنس لے
بول لے
حسن یہ دو ن کا ہے
مہمان ،ہنس لے بول لے
حسن کا
عالم ستم گر،ہر گھڑی ملتا نہیں
گل بھی کھل
اک بار،اے جاں پھر کبھی
کھلتا نہیں
مجھ سے تیرا رو ٹھنا
ہر دم کا اب جھلتا نہیں
دودھ اور دل جب
پھٹا ،پیارے یہ پھر
ملتا نہیں
مان لے
کہنا مرا اے جان ہنس لے
بول لے
حسن یہ دو ن کا ہے
مہمان ،ہنس لے بول لے
آج تو عاشق کا سر ہے
جان،تیراپانوہے
منّتیں ہوتی ہیں اور
تیرے نہیں کچھ بھا نو ہے
ا ب یہ معشو قی
کا سکّہ ْآج تیرے نانو ہے
بھول مت اِس پر
میاں ،یہ ڈھلتی پھر تی چھانو ہے
مان لے
کہنا مرا اے جان ہنس لے
بول لے
حسن یہ دو ن کا ہے
مہمان ،ہنس لے بول لے
دل غریبوں کے
جو پیارے تجھ سےاب دکھ پائیں گے
لیک اک دن تجھ کو بھی خو باں یوں ہی کلپائیں گے
با ت کو،
ہنسنے کو، دے دے جھڑکیاں تر
سائیں گے
پا نڈے جی کو پچھتا
ئیں گے ووہی چنے کی
کھائیں گے
مان لے
کہنا مرا اے جان ہنس لے
بول لے
حسن یہ دو ن کا ہے
مہمان ،ہنس لے بول لے
اپنے اپنے وقت
میں کیا کیا پری رو بن رہے
چاند سے مکھڑے
رہے او رگل سے اُن کے
تن رہے
نہ کسی کا دھن
رہے اورنہ سداجوبن رہے
نہ سداپھو لے تُر
ئی اور نہ سدا ساون رہے
مان لے
کہنا مرا اے جان ہنس لے
بول لے
حسن یہ دو ن کا ہے
مہمان ،ہنس لے بول لے
اب تو چہرے پر ہے
تیرے حسن وخو بی
کی جھلک
خواہ تو ہنس
بول ہم سے،خواہ غُصّے ہو
جھڑک
لیک جب جاتی رہے
گی یہ جھمک اور یہ چمک
پھر جو بولے گا تو ہر
اک یوں کہے گا، چل ،نہ بک
مان لے
کہنا مرا اے جان ہنس لے
بول لے
حسن یہ دو ن کا ہے
مہمان ،ہنس لے بول لے
اب نظیرؔ آگے ترے
رہتا ہے حاضر صبح شام
پیار سے ہنس بول پیارے ،پی مےِ اُلفت کاجام
پھر کہاں یہ دل بری ، یہ عیش
کی باتیں مدام
کچھ نہ ہو
ئے گا، رہے گا آخرش اللہ
کانام
مان لے
کہنا مرا اے جان ہنس لے
بول لے
حسن یہ دو ن کا ہے
مہمان ،ہنس لے بول لے
0 Comments