جا ڑے کی بہاریں-نظیرؔ
اکبرآبادی
Jade Ki Baharein By nazeer Akbarabadi
جب ماہ اُ
گھن کا ڈھلتا ہو،تب دیکھ بہاریں جا ڑے کی
اور ہنس ہنس پوس
سنبھلتا ہو،تب دیکھ بہاریں جا ڑےکی
دن جلدی جلدی چلتا ہو،تب دیکھ بہاریں جا ڑے
کی
اور پالا ،برف پگھلتا
ہو، تب دیکھ بہاریں جا ڑے کی
چلِّا خم ٹھو نک ،اُچھلتا ہو،تب دیکھ بہا ریں جا ڑے
کی
تن ٹھو کر مار
پچھاڑا ہو، اور دل سے ہو تی
ہو کُشتی سی
تھر تھر کا زور
اکھا ڑا ہو،بجتی ہو سب کی بتّیسی
ہو شور ،پھپھو ہُو
ہُو ہُو ، کا اور دھوم ہو،سِی سِی سِی سِی
،کی
کلّے پر کلّا لگ لگ کر، چلتی ہومُنہ میں چکّی سی
ہر دانت چنے سے
دَلتا ہو، تب دیکھ بہاریں جا ڑےکی
جو ہر دم کپ
کپ ہو تی ہو، ہر آن
کڑاکڑ اور تَھر تَھر
پیٹھی ہو
سردی رگ رگ میں، اور برف پگھلتا ہو
پتّھر
جَھڑ باندھ مہا وٹ پڑتی
ہو، اور تِس پر لہریں لےلے
کر
سنّا ٹا
باوکا چلتا ہو، تب دیکھ بہاریں جا ڑے کی
ہر چار طرف سے سردی
ہو،اور صحن کُھلا ہو کو ٹھے کا
اور تن میں نیمہ شبنم کا، ہو جس میں خس کا عطر لگا
چِھڑ کا وہوا ہو پا
نی کا،اورخوب پلنگ بھی ہو بھیگا
ہا تھوں میں پیا لہ شربت کا ،ہو آگے اک فرّاش کھڑا
فرّاش بھی پنکھا
جھلتا ہو،تب دیکھ بہاڑیں جا ڑے کی
جب ایسی سردی
ہوا ے دل ،لب زور مزے کی
گھا تیں ہو ں
کچھ نرم بچھونے مخمل
کے ، کچھ عیش کی لمبی را تیں ہوں
محبوب گلے سے
لپٹا ہو اور کُہنی ،چُٹکی ،لاتیں ہوں
کچھ بو سے ملتے
جاتے ہوں، کچھ میٹھی میٹھی باتیں
ہوں
دل عیش و طرب
میں پلتا ہو ، تب دیکھ بہاریں جا ڑے کی
ہو فرش بچھا غا لیچوں کا،اور پردے چھوٹے ہوں آکر
اک گرم انگیٹھی جلتی
ہو، اور شمع ہو روشن ،اور تس پر
وہ دل بر ،شوخ ،پری ،چنچل ،ہے دھوم مچی جس کی گھر گھر
ریشم کی نرم نہالی
پر ،سونا زواداسے ہنس ہنس کر
پہلو کے پیچ
مچلتا ہو ، تب دیکھ بہاریں جا ڑے کی
تر کیب بنی مجلس کی، اور کافر نا چنے والے
ہو ں
مُنہ اُن کی چاند کےٹکرے ہوں ،تن اُ ن کے روئی کے گالےہوں
پو شاکیں نازک رنگوں کی،اور اُوڑھے شال دو
شالےہوں
کچھ ناچ اور رنگ
کی دھومیں ہوں ،کچھ
عیش میں ہم متوالے ہوں
پیا لے پر پیالہ چلتاہو،تب دیکھ بہاریں
ہر ایک مکاں ہو خلوت کا، اورعیش کی سب تیّاری ہو
وہ جان کہ جس سے
جی غش
ہو، سو ناز سےآجھنکا ری ہو
دل،دیکھ نظیرؔاُس کی
چھب کو، ہر آن اداپر واری ہو
سب عیش مُہیّا ہو آکر
،جس جس ارمان کی باری ہو
جب سب ارمان
نکلتا ہو، تب دیکھا بہاریں جاڑے کی
0 Comments