جوانی –نظیرؔاکبر
آبادی
Jawaani By Nazeer Akbarabadi
کیا عیش کے
رکھتی ہے سب آہنگ
جوانی
کر تی ہے بہاروں کے
تئیں دنگ
،جوانی
ہر آن پلاتی
ہے مَے اور بنگ جو انی
کرتی ہے کہیں
صلح ،کہیں جنگ جو
انی
اِس ڈھب کے
مزے رکھتی ہے اور
ڈھنگ جو انی
عاشق کو دکھا تی
ہے عجب رنگ جو انی
اللہ نے جو انی کا وہ عالم
ہے بنایا
جو، ہر کہیں
عاشق،کہیں رسوا ،کہیں شیدا
پھندے میں کہیں
جی ہے ،کہیں دل ہے تڑپتا
مرتے ہیں، سسکتے
ہیں،بلکتے ہیں ،ا ہا ہا
اِس ڈھب کے مزے
رکھتی ہے اور ڈھنگ جوانی
عا شق کو دکھا
تی ہے عجب رنگ جو انی
لڑتی ہے کہیں
آنکھ ، کہیں دست ،کہیں سَین
جھو ٹا ہے کہیں پیار، کسی سے
ہیں لگے نٔین
وعدہ،کہیں اقرار،
کہیں سَین ،کہیں نٔین
نے جی کو فراغت ہے ،نہ آنکھوں کے تئیں چین
اِس ڈھب کے مزے رکھتی
ہے اور ڈھنگ جو انی
عا شق کو دکھا
تی ہے عجب رنگ جو انی
الفت ہے، کہیں مہرو محبّت
ہے،کہیں چاہ
کرتا ہے کوئی چاہ، کوئی
دیکھ رہا راہ
سا قی ہے ،صراحی ہے، پری
زاد ہیں ہم راہ
کیا عیش ہیں، کیا عیش
ہیں، کیاعیش ہیں واللہ
اِس ڈھب کے مزے
رکھتی ہے اور ڈھنگ جو انی
عاشق کو دکھا
تی ہے عجب رنگ جو انی
کیا تجھ سے نظیرؔ اب
میں جو انی کی کہوں بات
اِس پَن میں
گزرتی ہےعجب عیش سے
اوقات
محبو بِ پری زاد چلے
آتے ہیں دن رات
سیریں ہیں،بہاریں
ہیں، تو اضع ہے ،مدارت
اِس ڈھب کے مزے رکھتی
اور ڈھنگ جو انی
عاشق کو دکھاتی
ہے عجب رنگ جو انی
0 Comments