Kakdii By Nazeer Akbarabadi|ککڑی-نظیراکبرآبادی

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Kakdii By Nazeer Akbarabadi|ککڑی-نظیراکبرآبادی

 

ککڑی-نظیرؔاکبرآبادی
Kakdii By Nazeer Akbarabadi

Kakdii By Nazeer Akbarabadi

 

پہنچے  نہ اس کو ہر  گز  کابل  درے کی ککڑی

نے پورب  اور نہ  پچھّم  خو بی  بھرے کی ککڑی

نے  چین  کے پرےکی  اور نہ  ورے کی ککڑی

نے دکھّن اور نہ ہر گز اُس سے پرے کی ککڑی

 

کیا خوب نرم  و نازک  اِس آگرے  کی ککڑی

اور جس  میں خا ص کا فرا سکندرےکی ککڑی

 

 کیا پیاری  پیاری  میٹھی  اور پتلی  پتلیاں  ہیں

گنّے  کی پو ریاں  ہیں  ،ریشم  کی تکلیاں ہیں

فرہاد کی نگاہیں ،شیریں  کی ہنسلیاں ہیں؟

مجنوں کی سرد  آہیں  ،لیلیٰ کی انگلیاں  ہیں

 

کیا خوب نرم  و نازک  اِس آگرے  کی ککڑی

اور جس  میں خا ص کا فرا سکندرےکی ککڑی

 

کو ئی ہے زر د ی مائل  ،کو ئی  ہری بھری ہے

پکھراج  منفعل ہے، پنے کو تھر تھری ہے

ٹیڑھی ہے ، سو تو  چوڑی وہ ہیرکی ہری ہے

سیدھی  ہے ، سو وہ  یارو را نجھا کی بانسری ہے

 

کیا خوب نرم  و نازک  اِس آگرے  کی ککڑی

اور جس  میں خا ص کا فرا سکندرےکی ککڑی

 

میٹھی  ہے جس کو بر فی کہیے ،گلابی کہیے

یا حلقے  دیکھ اس کے تازی  جلیبی  کہیے

تل  شکریوں کی پھانکیں ،یا اب  امرتی  کہیے

سب سچ پو چھیے  تو اس کو دندانِ مصری  کہیے

 

کیا خوب نرم  و نازک  اِس آگرے  کی ککڑی

اور جس  میں خا ص کا فرا سکندرےکی ککڑی

 

چھو نے  میں برگ ِ گل  ہے کھا نے  میں کر کری  ہے

گرمی کے مارنے  کو اک تیری  کی سری ہے

آنکھوں  میں سکھ  ،کلیجے ٹھنڈک  ،ہری  بھری ہے

ککڑی  نہ کہیے  اس کو، ککڑی  نہیں ،پری ہے

 

کیا خوب نرم  و نازک  اِس آگرے  کی ککڑی

اور جس  میں خا ص کا فرا سکندرےکی ککڑی

 

بیل  اس کی ایسی نازک ،جوں  زلف  پیچ  کھائی

پیچ  ایسے  چھو ٹے چھوٹے خشخاش یا کہ  رائی

دیکھ اس  کی  ایسی نرمی ، باریکی  اور گُلائی

آتی ہے یاد ہم کو  محبوب کی کلا ئی

 

کیا خوب نرم  و نازک  اِس آگرے  کی ککڑی

اور جس  میں خا ص کا فرا سکندرےکی ککڑی

 

لیتے ہے مول اس کو گل  کی طرح  سے کھل کے

معشوق اور عاشق  کھاتے ہیں  دونو ں مل کے

عا شق تو ہیں  بجھا تے  شعلوں  کو اپنے  د ل  کے

معشوق ہیں لگاتے  ماتھے  پہ اپنے چھلکے

 

کیا خوب نرم  و نازک  اِس آگرے  کی ککڑی

اور جس  میں خا ص کا فرا سکندرےکی ککڑی

 

مشہور جیسے ہر جا ،یاں کی جمالیاں ہیں

ویسی ہی ککڑی نے بھی  دھومیں  یہ ڈا لیاں ہیں

میٹھی ہیں سو تو گویا  شکّر  کی تھا لیاں ہیں

کڑوی ہیں سو بھی  گویا  خوباں کی گا لیاں ہیں

 

کیا خوب نرم  و نازک  اِس آگرے  کی ککڑی

اور جس  میں خا ص کا فرا سکندرےکی ککڑی

 

جو ایک  بار یا رو اس جاکی کھا ئے  ککڑی

پھر  جا کہیں کی اس  کو ہر گز نہ بھا ئے  ککڑی

دل تو نظیرؔ غش  ہےیعنی  منگائے  ککڑی

ککڑی  ہےیا قیامت  ،کیا کہیے  ہا ئے  ککڑی

 

کیا خوب نرم  و نازک  اِس آگرے  کی ککڑی

اور جس  میں خا ص کا فرا سکندرےکی ککڑی

 

 

Post a Comment

0 Comments