کو ڑی نامہ-نظیرؔاکبر آبادی
Kawdinama By Nazeer Akbarabadi
کو ڑی ہے جن کے پاس ،وہ اہلِ یقین ہیں
کھا نے کو اُن کے
نعمتیں سو بہترین ہیں
کپڑے بھی اُن کے تن
میں نہایت مہین ہیں
سمجھے ہیں اس کووہ،جو بڑے نکتہ چین ہیں
کو ڑی کے سب جہان میں نقش ونگین ہیں
کو ڑی نہ ہو، تو کوڑی
کے پھر تین تین ہیں
کو ڑی نہ ہو ،تو پھر
یہ جھمیلا کہاں سے ہو
رتھ خانہ ، فیل خا نہ
،طویلا کہاں سے ہو
مُنڈوا کے سر ،فقیر کا
چیلا کہاں سے ہو
کو ڑی نہ ہو،تو سا ئیں
کا میلا کہاں سے ہو
کو ڑی کے سب جہان میں
نقش و نگین ہیں
کو ڑی نہ ہو ،تو کوڑی
کے پھر تین تین ہیں
کا ندھے پہ تیغ دھرتے
ہیں کو ڑی کے واسطے
آپس میں خون کرتے
ہیں کوڑی کے واسطے
یاں تک تو لوگ مرتے
ہیں کو ڑی کے واسطے
جو جان دے گزرتے ہیں کو ڑی کے واسطے
کو ڑی کے سب جہان میں
نقش و نگین ہیں
کو ڑی نہ ہو،تو کوڑی
کے پھر تین تین ہیں
گالی ومار کھاتے ہیں
کو ڑی کے واسطے
شرم وحیا اُٹھا تے
ہی کو ڑی کے واسطے
سو مُلک چھان آتے ہیں
کو ڑی کے واسطے
مسجد کو دم میں
ڈھاتے ہیں کو ڑی کے واسطے
کو ڑی کے سب جہان میں
نقش ونگین ہیں
کو ڑی نہ ہو، تو کوڑی
کے پھر تین تین ہیں
بِن کو ڑی ،خُر دیے کے
برابر بھی پَت نہ تھی
کو ڑی جب آئی پاس ،توبن بیٹھے سیٹھ جی
آگے گما شتوں کے کُھلی
ہر طرف بَہی
پھر وہ جو کچھ کہیں،تو
وہی بات ہے سہی
کو ڑی کے سب جہان
میں نقش و نگین ہیں
کو ڑی نہ ہو،تو کو
ڑی کے پھر تین تین ہیں
لے مفلس اور فقیرے
،تاشاہ اور وزیر
کو ڑی وہ دل رُبا ہے،
کہ سب کی دل پذیر
دیتے ہیں جان کو ڑی پہ طفل و جوان وپیر
کوڑی عجب ہے چیز،میں
اب کیا کہوں نظیرؔ
کو ڑی کے سب جہان میں
نقش و نگین ہیں
کو ڑی نہ ہو، تو کو ڑی کے پھر تین تین ہیں
0 Comments