خمسہ بر غزلِ
فغاںؔ-نظیرؔاکبرآبادی
Khamsa Bar Gazal Fughan
By Nazeer Akbarabadi
دل دیتا ہوں یارو، مجھے الزام نہ ہو
وے
اس کام کا آخر کو بد
انجام نہ ہو وے
یہ عشق مرا گو ش زدِ عام نہ ہو وے
ڈرتا ہو محبّت میں مرا نام
نہ ہووے
دنیا میں
الہیٰ کوئی بد نام نہ ہووے
گر یار مرے
قتل کو آیا ہے ترا دل
بہترہے ، میں حا ضر
ہوں، ولے کچھ نہیں حا صل
گر یوں ہی ارادہ
ہے، تو مت چھوڑ تو بسمل
شمشیر کو ئی
تیز سی لانا مرے قا
تل
ایسی نہ لگا نا
کہ مرا کام نہ ہووے
پردہ جو ترے
غم کا اگر دل سے اُٹھا ؤں
اِک آہ میں سو
برق کے سینے کو جلاؤں
نالہ وہ کروں
کوہ بھی جاگِہ سے ہلاؤں
گر صبح کو چاک
اپنے گریباں کا دکھاؤں
اے زندہ دلاں حشر تلک
شام نہ ہو وے
اپنا تو ، نظیرؔ
،ایک ستم گر ہے پری
رو
پائی تھی
صبا نے بھی نہ اُس گل
کی کبھی بو
سو اُس کو بھی
دل دے کے کیا ہم نے
بہ یک سو
جی دیتا ہے بوسے کی تو قّع
پہ فغاں ؔ تو
ٹک دیکھیو سودا یہ ترا خام
نہ ہووے
0 Comments