خو شامد-نظیرؔ اکبر
آبادی
Khooshamad By Nazeer Akbarabadi
دل،خوشامد سے ہر اک
شخص کاکیا راضی ہے
آدمی ،جّن و پری ،بھوت بلا راضی ہے
بھائی فرزند بھی
خوش،باپ چچا راضی ہے
شاہ مسرور ،غنی شاد ،گدا راضی ہے
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
اپنا مطلب ہو، تو
مطلب کی خو شامد کیجے
اور نہ ہو کام ،تو اُس ڈھب کی خو شامد کیجے
اولیا ،انبیا،اور رب
کی خو شامد کیجے
اپنے مقدور غر ض سب کی
خو شامد کیجے
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
چار دن جس کو خو
شامد سے کیا جُھک کے سلام
وہ بھی خوش ہوگیا
،اپنا بھی ہو ا کام میں کام
بڑے عا قل ،بڑے دانا
نے نکالا ہے یہ دام
خوب دیکھا تو خو شا
مد ہی کی آمد ہے تمام
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
پیا رے سے جو ڑ دیے
ہاتھ طرف جس کے آہ
وہیں خوش ہو گیا کرتے
ہی وہ ہا تھوں پہ نگاہ
غور سے ہم جو اِس بات کو دیکھا واللہ
کچھ خو شامد ہی بڑی
چیز ہے ،اللہ اللہ
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
عیش کرتے ہیں وہ ،ہے
جن کا خو شامد کا مزاج
جو نہیں کرتے،وہ
رہتے ہیں ہمیشہ محتاج
ہاتھ آتا ہے خو شامد
سے مکاں ،ملک اور راج
کیا ہی تا ثیر کی اِس نسخے
نے پائی ہے رواج
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
گر بھلا ہو تو بھلے
کی بھی خو شامد کیجے
اور بُرا ہو تو بُرے
کی بھی خو شامد کیجے
پاک ،ناپاک،سِٹرے کی
بھی خو شامد کیجے
کُتّے ،بلّی و
گدھے کی بھی خو شامد کیجے
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
خوب دیکھا تو خوشامد
کی بڑی کھیتی ہے
غیر کیا، اپنے
ہی گھر میں بیچ یہ سُکھ دیتی ہے
ماں خو شامد کے سبب
چھا تی لگا لیتی ہے
نانی،دادی بھی خو
شامد سےدعا دیتی ہے
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
بی بی کہتی ہے،میاں ،آ، تر ے صدقے
جاؤں
ساس بولے ،کہیں مت
جا، ترے صدقے جاؤں
خا لا کہتی ہے کہ
کچھ کھا،ترے صدقے جاؤں
سالی کہتی ہےکہ، بھیّا !ترے صدقے جاؤں
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
آپڑا ہے جو خو
شامد سے سرو کار اُسے
ڈھو نڈتے پھرتے ہیں الفت کے خریدار اُسے
آشنا ملتے ہیں ،اور
چاہے ہیں سب یار اُسے
اپنے ، بے گانے، غر ض
کرتے ہیں سب پیا ر اُسے
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
جو کہ کرتے ہیں خوشامد ،وہ بڑے ہیں انساں
جونہیں کرتے،وہ رہتے ہیں ہمیشہ حیراں
ہاتھ آتے ہیں خو شامد
سے ہزاروں ساماں
جس نے یہ بات نکالی
ہے، میں اُس کے قر باں
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
ہم نے ہر دل میں خو شامد
کی محبّت دیکھی
پیا ر،اخلاص، کرم،
مہرو محبّت دیکھی
د ل بروں میں بھی خو
شامد ہی کی اُلفت دیکھی
عا شقوں میں بھی خو شامد
ہی کی چا ہت دیکھی
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
پارسا ،پیر ہے ،زاہد
ہے ،منا جاتی ہے
جُوا ریا،چُور ،دغا
باز ،خرا باتی ہے
ماہ سے ماہی تلک ،چیو
نٹی ہے یا ہا تھی ہے
یہ خو شامد تو میاں
سب کے تئیں بھا تی ہے
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
گر نہ میٹھی
ہو ،تو کڑوی بھی خو شامد کیجے
کچھ نہ ہو پاس ،تو خالی
بھی خو شامد کیجے
جانی دشمن ہو، تو اُس
کی بھی خو شامد کیجے
سچ اگر پو چھو
تو جھوٹی بھی خو شامد کیجے
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
مردوز ن،طفل وجواں ،خُردو
کلاں،پیرو فقیر
جتنے عالم میں
ہیں محتاج وگدا،شاہ ووزیر
سب کے دل ہو تے ہیں پھندے میں خو شامد
کے اسیر
تو بھی و اللہ
بڑی بات یہ کہتا ہے نظیرؔ
جوخوشامد کرے
،خلق اُس سے سداراضی ہے
سچ تو یہ ہے
کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
0 Comments