Maa Ka Khwab By Allama Iqbal|ماں کا خواب-علامہ اقبال

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Maa Ka Khwab By Allama Iqbal|ماں کا خواب-علامہ اقبال

 

ماں کا خواب-علامہ اقبال
Maa Ka Khwab By Allama Iqbal
)ماخوذ)
بچوں کے لیے

ماں کا خواب-علامہ اقبال

 

میں سوئی جو اِک شب تو دیکھا یہ خواب

بڑھا اور جس سے مرا اِضطراب

 

یہ دیکھا کہ میں جا رہی ہوں کہیں

اندھیرا ہے اور راہ ملتی نہیں

 

لرزتا تھا ڈر سے مرا بال بال

قدم کا تھا دہشت سے اُٹھنا محال

 

جو کچھ حوصلہ پاکے آگے بڑھی

تو دیکھا قطار ایک لڑکوں کی تھی

 

زُمرد کی پوشاک پہنے ہوئے

دِیےسب کے ہاتھوں میں ملتے ہوئے

 

و چُپ چاپ تھے آگے پیچھے رواں

خدا جانے جانا تھا اُن کو کہاں

 

اِسی سوچ میں تھی کہ میرا پِسر

مجھے اُس جماعت میں آیا نظر

 

پیچھے تھا اور تیز چلتا نہ تھا

دِ یا اُس کے ہاتھوں میں جلتا نہ تھا

 

کہا میں نے پہچان کر، میری جاں!

مجھے چھوڑ کر آگئے تم کہاں؟

 

جُدائی میں رہتی ہوں میں بے قرار

پروتی ہوں ہر روز اشکوں کے ہار

 

نہ پروا ہماری ذرا تم نے کی

گئے چھوڑ، اچھی وفا تم نے کی!

 

جو بچے نے دیکھا مرا پیچ و تاب

دیا اُس نے مُنہ پھیر کر یوں جواب

 

رُلاتی ہے تجھ کو جدائی مری

نہیں اس میں کچھ بھی بھلائی مری

 

یہ کہہ کر وہ کچھ دیر تک ُچپ رہا

دِیا پھر دکھا کر یہ کہنے لگا

 

سمجھتی ہے توُ ہو گیا کیا اسے؟

ترے آنسوؤں نے بجُھایا اسے!

Post a Comment

0 Comments