پیسا نامہ-نظیرؔاکبر
آبادی
Paisa Nama By Nazeer Akbarabadi
پیسے ہی کا امیر کے
دل میں خیال ہے
پیسے ہی کا فقیر
بھی کر تا سوال ہے
پیسا ہی فوج ،پیسا ہی
جاہ وجلال ہے
پیسے ہی کا تمام یہ
تَنگ ودُوال ہے
پیسا ہی رنگ روپ
ہے،پیسا ہی مال ہے
پیسا نہ ہو، تو
آدمی ،چرخے کی مال ہے
پیسے کے ڈھیر ہو نے
سے ،سب سیٹھ ساٹھ ہیں
پیسے کے زور شور
ہیں،پیسے کے ٹھا ٹھ ہیں
پیسے کے کوٹھے کو ٹھیاں چھ سات آٹھ ہیں
پیسا نہ ہو ،تو
پیسے کے پھر ساٹھ سا ٹھ ہیں
پیسا ہی
رنگ روپ ہے،پیسا ہی مال ہے
پیسا نہ ہو ،تو
آدمی ،چرخے کی مال ہے
پیسا جو ہو وے پاس،تو
کُندن کے ہیں ڈلے
پیسے بغیر مٹّی کے
اُس سے ڈے بھلے
پیسے سے چُنّی لاکھ
کی، اک لعل دے کے لے
پیسا نہ ہو تو کو ڑی
کو موتی کوئی نہ لے
پیسا ہی رنگ روپ
ہے،پیسا ہی مال ہے
پیسا نہ ہو، تو
آدمی، چرخے کی مال ہے
پیسے سے چیرے تاش
کے،طُرّے سنہرے ہیں
سیرو طرب کے عیش و
مزے گہرے گہرے ہیں
ہر لخط ماہِ عید نما
شکل و چہرے ہیں
ہر دم بسنت،ہولی،
دوالی،دسہرے ہے
پیسا ہی
رنگ روپ ہے،پیسا ہی مال ہے
پیسا نہ ہو ،تو آدمی
،چرخے کی مال ہے
پیسا جو ہو تو دیو کی
گردن کو باندھ لائے
پیسا نہ ہو، تو
مکڑی کے جالے سے خوف
کھائے
پیسے سے لالا ،بھیّا
جی ،اور چودھری کہائے
بِن پیسے ،سا ہو کار بھی اک چور سا دکھائے
پیسا ہی رنگ روپ
ہے،پیسا ہی مال ہے
پیسا نہ ہو ،تو
آدمی ،چرخے کی مال ہے
پیسے سے موٹی چونی کا
عزّور وقار ہے
پیسے سے اعتبار ہے اور افتخار ہے
پیسے میں گرغمی
ہو،تووہ بھی بہار ہے
پیسے بغیر شاد ی بھی
ہو وے،تو خوار ہے
پیسا ہی رنگ روپ
ہے،پیسا ہی مال ہے
پیسا نہ ہو،تو
آدمی،چرخے کی ما ل ہے
پیسا ہی جَس دلاتا ہے
انساں کے ہات کو
پیسا ہی زیب
دیتا ہے بیاہ اور برات کو
بھا ئی سگا بھی آن کے
پو چھے نہ بات کو
بِن پیسے ،یارو،دولھا بنے آدھی رات
کو
پیسا ہی رنگ
روپ ہے ،پیسا ہی مال ہے
پیسا نہ ہو ،تو آدمی ،چرخے کی مال
ہے
پیسے نےجس مکاں
میں بچھایا ہے اپنا جال
پھنستے ہیں اُس مکاں
میں فرشتوں کے پرّوبال
پیسے کےآگے کیاہیں یہ محبوبِ خوش جمال
پیسا ،پری کو لائے پر
ستان سے نکال
پیسا ہی رنگ
روپ ہے،پیسا ہی مال ہے
پیسا نہ ہو، تو
آدمی ،چرخے کی مال
ہے
تیغ اور سپر اُٹھا تے ہیں پیسے
کی چاٹ پر
تیرو سناں لگاتے ہیں پیسے
کی چاٹ پر
یداں میں زخم کھا تے ہیں پیسے کی
چاٹ پر
یاں تک کہ سر کٹا
تے ہیں پیسے کی چاٹ پر
پیسا ہی رنگ روپ
ہے ،پیساہی مال ہے
پیسا نہ ہو ،تو
آدمی ،چرخے کی مال ہے
عا لم میں خیر کرتے ہیں پیسے
کے زور سے
بنیا دِ دَیر کرتے ہیں پیسے کے زور سے
دو زخ میں فیر کر تے
ہیں پیسے کے زور سے
جنّت کی سیر کر تے
ہیں پیسے کے زور سے
پیسا ہی رنگ روپ ہے، پیسا ہی مال ہے
پیسا نہ ہو ،
توآدمی ،چرخے کی مال ہے
1 Comments
پیسے کی منظوم سچای اور حقیقت ھستی کو نہایت موٹر پیراے میں بیان کیا گیا ھے۔ھندوستانی تہوار مثلا ھولی دیوالی عید وغیرہ پر ان کے فن پارے تاریخی حیثیت کے حامل ھیں۔نذیر کا اسلوب نہایت سادہ لیکن دل موہ لیتا ھے۔۔۔نہایت عمدہ انتخاب۔
ReplyDelete