رو پیا –نظیرؔاکبر
آبادی
Rupiya By Nazeer Akbarabadi
ہے ربط بہم طبلہ و سا
رنگی و نَے کا
جھنکا ر مجیروں کی ہے
اور شور ہے نَے کا
مینا کی جھلک ،جام
اُدھر چھلکے ہے مَے کا
جھمکا نظر
آتا ہے ہر اک عیش کی شے کا
دنیا میں عجب روپ جھلکتا ہے رو پے کا
ہر آن جہاں روپ رو
پے کے ہیں جھلکتے
کیاکیا زروزیور کے ہیں
واں رنگ د مکتے
مو تی بھی جھلکتے ہیں
،جوا ہر بھی چمکتے
سب ٹھاٹھ اِسی چِلکے
سے دیکھے ہیں چِلکتے
جھمکا نظر آتا
ہےہر اک عیش کی شے کا
دنیا میں عجب
روپ جھلکتا ہے رو پے کا
بن ٹھن کے ہر
اک بزم میں آتے ہیں اسِی سے
میلوں میں،تما شوں
میں بھی جاتے ہیں اسی سے
شیر نینیاں ،میوے بھی
منگواتے ہیں اسِی سے
کھا تے ہیں، اور اوروں کو کھلا تے ہیں اسی سے
جھمکا نظرآتا ہے
ہر اک عیش کی شے کا
دنیامیں عجب روپ
جھلکتا ہے روپے کا
پو شاک جِھمک دار
بناتے ہیں اسی سے
حشمت کےچمتکار بنا تے ہیں اسی سے
محلا تِ نمودار بناتے ہیں اِسی سے
با غات چمن زار بنا
تے ہیں اسی سے
جھمکا نظر آتا
ہے ہر اک عیش کی شے کا
دنیا میں
عجب روپ
جھلکتا ہے رو پے کا
اِ س روپ سے ہے حُسن ِ
فسوں کا رمہیّا
اِس روپ سے فرحت کے
ہیں آثار مہیّا
گجرے سے لگا طُرّۂ
زرتا مہیّا
کیا مو تیا ہے ؟ مو
تیوں کے ہار مہیّا
جھمکا نظر آتا ہے ہر اک عیش کی شے کا
دنیا میں عجب
روپ جھلکتا ہے روپے کا
اِس روپ سے گرمی کے
بھی سامان عیاں ہیں
خس خانے ہیں چھڑکے ہو ئے اور عطر فشاں ہیں
دن کو بھی جدھر
دیکھیے ٹھنڈک کے نشاں ہیں
اور شب کے بھی سو نےکو
ہوادار مکاں ہیں
جھمکا نظر آتا
ہے ہر اک عیش کی شےکا
دنیامیں عجب
روپ جھلکتاہے رو پے کا
اِس روپ سے بارش کی
بھی چیزیں ہیں میسّر
رتھ،چھتریاں،بارا
نیاں او رموم کی چادر
باہر بھی وہ دیکھیں ہیں بہاروں کو نظر بھر
گھر میں بھی خوش
بیٹھےہیں ،سامان بنا کر
جھمکا نظر آتا
ہے ہر اک عیش کی شے کا
دنیا میں عجب روپ
جھلکتا ہے روپےکا
یہ روپ جہاں ہیں
،کوئی واں دل نہیں مَیلا
اُجلے ہیں بچھے فرش
،نہیں کچھ بھی کچیلا
دیکھو جد ھر ،اسباب
ہے خوش وقتی کاپھیلا
بھر تا ہے اِسی تھیلی
سے ہر جنس کا تھیلا
جھمکا نظر آتا ہے
ہر اک عیش کی شے کا
دنیا میں عجب
روپ جھلکتا ہے رو پے کا
ظا ہر میں تو اے دوستو،راحت ہے اسی سے
ہر آن دل وجاں
کو مَسّرت ہے اسی سے
ہر بات کی خو
بّی و فراغت ہے اسی سے
عالم میں نظیرؔ،عشرت
و فرحت ہے اسی سے
جھمکا نظر آتا ہے
ہراک عیش کی شے کا
دنیا میں عجب
روپ چھلکتا ہے رو پے کا
0 Comments