Sada-e-Dard By Allama Iqbal|صدائے درد-علامہ اقبال

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Sada-e-Dard By Allama Iqbal|صدائے درد-علامہ اقبال

 

صدائے درد-علامہ اقبال

Sada-e-Dard By Allama Iqbal

صدائے درد-علامہ اقبال

 

جل رہا ہوں کل نہیں پڑتی کسی پہلو مجھے

ہاں ڈبو دے اے محیطِ آپ گنگا تُو مجھے

سرز میں اپنی قیامت کی نفاق انگیز ہے

وصل کیسا، یاں تو اک قُربِ فراق انگیز ہے

بدلے یک رنگی کے یہ نا آشنائی ہے غضب

ایک ہی خرمن کے دانوں میں جدائی ہے غضب

جس کے پھولوں میں اخّوت کی ہَوا آئی نہیں

اُس چمن میں کوئی لطفِ نغمہ پیرائی نہیں

لّذتِ قُربِ حقیقی پر مِٹا جاتا ہُوں میں

اِختلاطِ موجہ و ساحل سے گھبراتا ہُوں میں

دانہ خرمن نما ہے شاعرِ  معجِزبیاں

ہو نہ خرمن ہی تو اس دانے کی ہستی پھر کہاں

حُسن ہو کیا خود نما جب کوئی مائل ہی نہ ہو

شمع کو جلنے سے کیا مطلب جو محفل ہی نہ ہو

ذوقِ گویائی خموشی سے بدلتا کیوں نہیں

میرے آئینے سے یہ جو ہر نکالتا کیوں نہیں

کب زباں کھولی ہماری لذّتِ گفتار نے!

پھونک ڈالا جب چمن کو آتشِ پیکار نے

Post a Comment

0 Comments