Sayyad ki Lohe Turbat by Allama Iqbal|سیّد کی لوح ِتُربت-علامہ اقبال

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Sayyad ki Lohe Turbat by Allama Iqbal|سیّد کی لوح ِتُربت-علامہ اقبال

 

سیّد کی لوح ِتُربت-علامہ اقبال
Sayyad ki Lohe Turbat by Allama Iqbal

 

سیّد کی لوح ِتُربت-علامہ اقبال

اے کہ تیرا مرغ جاں تارِنَفس میں ہے اسیر

 اے کہ تیری رُوح کا طائر قفس میں ہے اسیر

 اس چمن کے نغمہ پیراؤں کی آزادی تو دیکھ

 شہر جو اُجڑا ہوا تھا، اُس کی آبادی تو دیکھ

 

 فکر رہتی تھی مجھے جس کی وہ محفل ہے یہی

صبر و استقبال کی کھیتی کا حاصل ہے یہی

 

سنگِ تُربت ہے مرا گرویدہ تقریر دیکھ

چشم ِباطن سے ذرا اس لوح کی تحریر دیکھ

مّدعا تیرا اگر دنیا میں ہے تعلیمِ دیں

 ترکِ دنیا قوم کو اپنی نہ سکھا نا کہیں

 

وا نہ کرنا فرقہ بندی کے لیے اپنی زباں

چُھپ کے ہے بیٹھا ہوا ہنگامہ محشر یہاں

 

وصل کے اسباب پیدا ہوں تری تحریر سے

دیکھا! کوئی دل نہ دُکھ جائے تری تقریر سے

محفل نَو میں پرانی داستانوں کو نہ چھیٹر

 رنگ پر جو اَب نہ آئیں اُن فسانوں کو نہ چھیٹر

 

تُو اگر کوئی مدبر ہے تو سُن میری صدا

ہے دلیری دستِ ارباب ِسیاست کا عصا

 

عرض ِمطلب سے جھجک جانا نہیں زیبا تجھے

 نیک ہے نّیت اگر تیری تو کیا پروا تجھے

بندہ مومن کا دل بیم و ریا سے پاک ہے

قُوت فرماں روا کے سامنے بے باک ہے

 

ہو اگر ہاتھوں میں تیرے خامہ معجز رقم

شیشہ دل ہو اگر تیرا مثال جام جم

 

پاک رکھ اپنی زباں، تلمیذِرحمانی ہے تُو

 ہو نہ جائے دیکھنا تیری صدا بے آبرو!

سونے والوں کو جگا دے شعر کے اعجاز سے

خرمنِ باطل جلا دے شعلہ آواز سے

 

Post a Comment

0 Comments