Tanbeeh Ul Ghafileen By Nazeer Akbarabadi|تنبیہ الغافلیں-نظیرؔاکبر آبادی

Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Tanbeeh Ul Ghafileen By Nazeer Akbarabadi|تنبیہ الغافلیں-نظیرؔاکبر آبادی

 

تنبیہ الغافلیں-نظیرؔاکبر آبادی
Tanbeeh Ul Ghafileen By Nazeer Akbarabadi

Tanbeeh Ul Ghafileen By Nazeer Akbarabadi

 

جہاں ہے جب تلک،یاں سیکڑوں شادی ّو غم  ہوں گے

ہزاروں  عا شقِ جاں بازاور لاکھوں صنم ہوں گے

کنار و بو س  اور عیش و طرب  بھی دم بہ دم ہوں گے

مگر جتنے یہ  اپنی صف کے ہیں،یہ سب عدم ہوں گے

 

نہ یہ چُلہیں ،نہ یہ دھو میں  ،نہ  یہ چرچے بہم ہوں گے

میاں اک دن وہ آوے  گا،نہ تم ہوگے  نہ ہم  ہوں گے

 

تمھارا اب ہے جتنا حُسن کا عالم  ،غنیمت ہے 

اگر ہے بیش توبہتر،و گرنہ کم غنیمت ہے

ہمارا دیکھنا او رعاشق کاغم ،غنیمت ہے

بھروساکچھ نہیں دم کا،عزیز،دم غنیمت ہے

 

نہ یہ چُلہیں ،نہ یہ دھو میں  ،نہ  یہ چرچے بہم ہوں گے

میاں اک دن وہ آوے  گا،نہ تم ہوگے  نہ ہم  ہوں گے

 

چمن  میں چل کے بیٹھو اور  صراحی جام منگواؤ

پیو بھر بھر کے ساغر  تم بھی اورہم کوبھی  پلواؤ

گلےلپٹو ہمارے اور ہمیں ہنس ہنس کے بو سے دو

ا جل کا فر کھڑی ہے سر پہ،اےدل دار،سنتے ہو

 

نہ یہ چُلہیں ،نہ یہ دھو میں  ،نہ  یہ چرچے بہم ہوں گے

میاں اک دن وہ آوے  گا،نہ تم ہوگے  نہ ہم  ہوں گے

 

اچھل لو،کو دلو، ہے جب تلک یہ زور نلیوں میں

غنیمت ہے وہی دم،اب جو گزرے رنگ رلیوں میں

ہمیں لو ساتھ اور سیریں کرو پھو لوں کی کلیوں میں

پھرے گی  پھر تو آخر تن کی  اُڑتی خاک گلیوں  میں

 

نہ یہ چُلہیں ،نہ یہ دھو میں  ،نہ  یہ چرچے بہم ہوں گے

میاں اک دن وہ آوے  گا،نہ تم ہوگے  نہ ہم  ہوں گے

 

جو آگے  عاشق و  معشوق تھے سب   مل گئے گِل میں

اجل کی تیغ سے دو نوں کے  تکّے اُڑگئے  تِل میں

نہ قا تل میں رہا  جی اور نہ اُس قاتل کے بسمل می

تو بس اےدل برو،تم بھی یہی اب جان لودل میں

 

نہ یہ چُلہیں ،نہ یہ دھو میں  ،نہ  یہ چرچے بہم ہوں گے

میاں اک دن وہ آوے  گا،نہ تم ہوگے  نہ ہم  ہوں گے

 

اگر تم نے ہمارے دل کودُکھ دے دے کے  تر سایا

غلط فہمی تمھاری یا کر جس نے تم کو سکھلایا

گیا جب وقت کافر ہاتھ سے،پھر ہاتھ کب آیا

غرض ہم نے تو  اب بھی اور تمھیں آگے بھی سمجھایا

 

نہ یہ چُلہیں ،نہ یہ دھو میں  ،نہ  یہ چرچے بہم ہوں گے

میاں اک دن وہ آوے  گا،نہ تم ہوگے  نہ ہم  ہوں گے

 

ہمارے اور تمھارے حق میں ہے اب تو یہی  بہتر

کہ دیکھیں  چاندنی اورسیر دریاکی  کریں جاکر

کبھی لپٹیں  گلے سے اور  کبھی مے کے پییں سا غر

یہی کہنے کورہ جاوے گاآخر اے مرے دل بر

 

نہ یہ چُلہیں ،نہ یہ دھو میں  ،نہ  یہ چرچے بہم ہوں گے

میاں اک دن وہ آوے  گا،نہ تم ہوگے  نہ ہم  ہوں گے

 

اگر بر سات  ہو،یا ابر ہو،یا مِنہ بر ستاہو

پہن پو شاک رنگیں اور ہمارے بر میں آبیٹھو

ادا وناز و غمزے،چو چلے  کرنے ہوں ،سو کرلو

فلک  کب  چین دیتا ہےمری  جاں پھر تو آخر کو

 

نہ یہ چُلہیں ،نہ یہ دھو میں  ،نہ  یہ چرچے بہم ہوں گے

میاں اک دن وہ آوے  گا،نہ تم ہوگے  نہ ہم  ہوں گے

 

اُدھر واں  کی مستی ،اِدھر  یاں عشق کی رَے  ہے

چمن ہے، ابر ہے،سا قی ،صراحی ،جام اور مے ہے

جو کر  نا  ہو سو کر لو ،اس گھڑی سب  عیش کی شے ہے

غضب ہے،قہر ہے،جب جی  نکل جاوےگا، پھر  اے ہَے

 

نہ یہ چُلہیں ،نہ یہ دھو میں  ،نہ  یہ چرچے بہم ہوں گے

میاں اک دن وہ آوے  گا،نہ تم ہوگے  نہ ہم  ہوں گے

 

ابھی  یاں الفتیں بڑھتی ہیں اور واں ناز کی گھاتیں

غنیمت ہیں تما نچے پیار کے اور چاہ  کی لاتیں

جب آنکھیں مُند گئیں ،سب ہو چکیں چتون ،اشا راتیں

کہاں پھر دن مزے کے اور کہاں یہ عیش  کی راتیں

 

نہ یہ چُلہیں ،نہ یہ دھو میں  ،نہ  یہ چرچے بہم ہوں گے

میاں اک دن وہ آوے  گا،نہ تم ہوگے  نہ ہم  ہوں گے

 

ہمیں ہے بے قراری اور تمھیں ہر دم  طرح  داری

غنیمت ہے ہماری اور تمھاری  گرم بازاری

نظیرؔ اب کیا کہے آگے،غرض آخر بہ لا  چاری

کہاں پھر ہم،کہاں  پھر تم  ،کہاں اُلفت ،کہاں یاری

 

نہ یہ چُلہیں ،نہ یہ دھو میں  ،نہ  یہ چرچے بہم ہوں گے

میاں اک دن وہ آوے  گا،نہ تم ہوگے  نہ ہم  ہوں گے

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

Post a Comment

0 Comments