ترک وتجرید-نظیرؔاکبرآبادی
Tark wo Tajreed By Nazeer Akbarabadi
بھرے ہیں کیا
کیا اُلٹ پلٹ کر کسی میں آکر یہ دم
کسی کے
کو ئی کر ے ہے
کسی کی منّت ،کوئی ہے چومے قدم کسی کے
کسی پہ لُطف و کرم کسی کے
،کسی پہ ظلم و ستم کسی کے
کسےپڑی ہے ،میاں
،غر ض اب، جو کوئی کھولے بھرم کسی
کے
نہ باپ بیٹے ،نہ
دوست دشمن ،نہ عاشق اورنہ صنم کسی کے
عجب طرح کی ہوئی
فراغت ،نہ کو ئی ہمارا ،نہ ہم کسی کے
نہ کو
ئی طا لب ہو اہمارا ،نہ ہم نے دل
سے کسی
کو چا ہا
نہ ہم نے دیکھیں
خو شی کی لہریں ،نہ دردِ غم
سے کبھی کراہا
نہ ہم نے بو یا ،نہ ہم
نےکاٹا ،نہ ہم نے جو تا ، نہ
ہم نے لگا ہا
اُٹھا جو دل
سے بھرم کا پردہ ،تو اُس کے اُٹھتے
ہی پھر ،اہاہا
نہ باپ بیٹے ،نہ
دوست دشمن ،نہ عاشق اورنہ صنم کسی کے
عجب طرح کی ہوئی
فراغت ،نہ کو ئی ہمارا ،نہ ہم کسی کے
یہ سیر دیکھو ،ابھی
ہمیں تھے کسی کے آقا ،کسی کے نوکر
کسی کے بندے
،کسی کے چیلے ،کسی کے خادم ،کسی کے چاکر
کہیں تھے مُلّا
،کہیں سیانے ،کہیں بٹیّے ،کہیں کماں گر
کھلی جو آکر بھرم کی
گٹھری ،تو سب وہ قیضے ہوئے برابر
نہ باپ بیٹے ،نہ
دوست دشمن ،نہ عاشق اورنہ صنم کسی کے
عجب طرح کی ہوئی
فراغت ،نہ کو ئی ہمارا ،نہ ہم کسی کے
ابھی ہماری بڑی دُکاں تھی، ابھی ہمارا بڑاکسب تھا
کہیں خو شامد ،کہیں
درآمد ،کہیں تواضع ،کہیں ادب تھا
بڑی تھی ذات اور
بڑی صفات اور بڑا حسب اور بڑا نسب تھا
خو د ی کے مٹتے ہی
پھر جو دیکھا، تو کچھ حسب تھا، نہ کچھ نسب تھا
نہ باپ بیٹے ،نہ
دوست دشمن ،نہ عاشق اورنہ صنم کسی کے
عجب طرح کی ہوئی
فراغت ،نہ کو ئی ہمارا ،نہ ہم کسی کے
نہ ہم نے کی یاں
فقیری اب تک ،نہ ہم نے کی یاں جہاں پناہی
نہ فوج داری ،نہ ملک گیری،نہ
کچھ وزیر ی،نہ بادشاہی
نہ ہم نے اپنا بناو دیکھا ،نہ ہم نے
دیکھی کبھی تباہی
یہ سب بھرم کا بنا
تھانقشا ،بھرم کی ٹٹّی ہے یا الٰہی
نہ باپ بیٹے ،نہ
دوست دشمن ،نہ عاشق اورنہ صنم کسی کے
عجب طرح کی ہوئی
فراغت ،نہ کو ئی ہمارا ،نہ ہم کسی کے
ابھی یہ ڈھب تھا کسی سے لڑیے ،کسی کے پاؤں پہ جاکے پڑیے
کسی سےحق پرفسا دکیجے،،کسی
سے ناحق پہ جاکے لڑیے
ابھی یہ دُھن تھی نظیرؔدل میں ،کہیں بگڑیے،کہیں جھگڑیے
دوئی کے اُٹھتے ہی پھر یہ دیکھا کہ اب جو لڑیے
توکس سے لڑیے
نہ باپ بیٹے ،نہ
دوست دشمن ،نہ عاشق اورنہ صنم کسی کے
عجب طرح کی ہوئی
فراغت ،نہ کو ئی ہمارا ،نہ ہم کسی کے
0 Comments