توکل–نظیرؔاکبرآبادی
Tawakkul By Nazeer
Akbarabadi
اے دل ،کہیں تو جا کے نہ اپنی
زباں ہلائے
اور درددل کا اپنے ،کسی کو تو مت سنائے
مانگ اُس سے، جس کے ہاتھ سے تو پیٹ بھر کے کھا ئے
مشہور یہ مثل ہے،
کہوں کیا میں تجھ سےہائے
غیر ازخد کے، کس
میں ہے ہمّت جو ہا تھ اُٹھا ئے
مقدور کیا
کسی کا، وہی دے ،وہی دلائے
ستّار،ذوالجلال
،خداوند ،کرد گار
رزّاق ،کا ر ساز
،مددگار ،دوست دار
انسان ،جنّ ودیو وپری
،فیل ومور ومار
جاری اُسی کے ہاتھ سے
ہیں سب کے کاروبار
غیر ازخد کے، کس
میں ہے ہمّت جو ہا تھ اُٹھا ئے
مقدور کیا
کسی کا، وہی دے ،وہی دلائے
اہلِ جہاں ہیں جتنے
،تواِن سب کاچھوڑ ہاتھ
نے پا نو پڑ کسی کے تو اے دل،نہ جو ڑ ہاتھ
دو ہا تھ والے جتنے
ہیں،اِن سب سے مو ڑ ہاتھ
اُس سے
ہی مانگ ،جس کے ہیں اب سو
کڑوڑ ہاتھ
غیر ازخد کے، کس
میں ہے ہمّت جو ہا تھ اُٹھا ئے
مقدور کیا
کسی کا، وہی دے ،وہی دلائے
اُس کے سو اکسی کے کنے گر تو جا ئے
گا
اِس آبرو کو اپنی
تونا حق گنو ائے گا
شرمندہ ہوکے یوں ہی تو خالی پھر آئے گا
بِن حکم اُ س کے یار ،تو اک جَو نہ پائے گا
غیر ازخد کے، کس
میں ہے ہمّت جو ہا تھ اُٹھا ئے
مقدور کیا
کسی کا، وہی دے ،وہی دلائے
زر،سیم، لعل ،دُر کو،
تو بارے اُسی سے مانگ
صندوق ،مال ودھن
کےپٹارے، اُسی سے مانگ
پیسا بھی مانگنا ہے، تو جارے ،اُسی سے مانگ
کوڑی بھی مانگنی ہے، تو
پیا رے اُسی سے مانگ
غیر ازخد کے، کس
میں ہے ہمّت جو ہا تھ اُٹھا ئے
مقدور کیا کسی کا، وہی دے ،وہی دلائے
گر وہ دلایا
چاہے تو دشمن سے لاد
لائے
اور جو نہ دے،
تو دوست بھی پھرا پنا مُنہ چھپا ئے
بن حکم اُس کے، روٹی
کا ٹکڑا نہ ہاتھ آئے
گرچلّو پانی ما
نگو ،تو ہر گز نہ کو ئی پلائے
غیر ازخد کے، کس
میں ہے ہمّت جو ہا تھ اُٹھا ئے
مقدور کیا
کسی کا، وہی دے ،وہی دلائے
عمدہ ہیں جتنے خلق میں ،کیا
شاہ،کیا وزیر
اللہ ہی ہے
غنی،میاں،اور ہیں یہ سب فقیر
کیا گنج وملک ومال
ومکاں ،تاج ،کیا سیر
جو مانگنا ہے، اُس
سے ہی مانگو میاں نظیرؔ
غیر ازخد کے، کس
میں ہے ہمّت جو ہا تھ اُٹھا ئے
مقدور کیا
کسی کا، وہی دے ،وہی دلائے
0 Comments