عبد القادر کے نام-علامہ اقبال
Abdul Khadar Ke Naam By Allama iqbal
اُٹھ کہ ظلمت ہوئی پیدا اُفقِ خاور پر
بزم میں شعلہ نوائی سے سے اُجالا کر دیں
ایک فریاد ہے مانندِ سپند اپنی بساط
اس ہنگامے سے محفل تہ و بالا کر دیں
اہلِ محفل کو دکھا دیں اثرِ صَیقلِ عشق
سنگِ اِمروز کو آئینہ فردا کر دیں
جلوة يوسفُِ گم گشتہِ دیکھا کر ان کو
تپش آماده تر اَز خونِ ُزلیخا کر دیں
اس چمن کو سبق آئینِ نمو کا دے کر
قطرة شبنم ِبے مایہ کو دریا کر دیں
رختِ جاں ُبت کدہ چِیں سے اُٹھا لیں
اپنا
سب کو محِو رُخِ سُعدی و سُلیمی کر
دیں
دیکھ ! یثرِب میں ُہوا ناقہ لیلی
بیکار
قیسں کو آرزوئے نَو سے شناسا کر دیں
باده دیرینہ ہو اور گرم ہو ایسا کہ گداز
جگرِ شیشہ و پیانہ و مِینا کر دیں
گرم رکھتا تھا ہمیں سردیِ مغرب جو داغ
ِچیر کر سینہ اُسے وقفِ تماشا کر دیں
شمع کی طرح جبیں ِ بزم گہِ عالَم میں
خود جلیں ،دیدہ اغیار کو بینا کر دیں
’’ہر چہ در دل گذرد وقفِ زباں داردشمع
سوختین نیست خیالے کہ نہاں دارد شمع‘‘
0 Comments