ابرِبہار- تلوک چند
محروؔم
Abr-E-Bahaar By Tilok chand Mahroom
یہ
نظم مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ کے جماعت ساتو یں اُردو زُبانِ اوّل کے نصاب میں شامل ہے ۔
مستی لُٹا رہی ہیں
بڑھتی ہوئی گھٹائیں
جنگل سےآرہی ہیں
کیامد بھری ہو ائیں
اس دورکی ہواکو
نیرنگیِ فضا کو
مےکااثردیاہے
ابرِبہارتو نے
رنگیں ہےصحنِ گلشن
صحرازم مرّدیں ہے
ہر شاخ گل بہ دامن
شبنر سے گوہر یں ہے
گلشن کو،جنگلوں کو
کھیتو ں کو،وادیوں کو
گنج گہردیاہے
ابرِ بہارتو نے
دنیائےرنگ وبوٗہے
اپنی مہک پہ نازاں
سبز ہ کنارِجوٗہے
اپنی لہک پہ نازاں
سرووسَمن بھی دلکش
خاکِ چمن بھی دلکش
سب کچھ مگر دیاہے
ابرِبہار تونے
آنےکو یوں بھی آتی
فصلِ بہارلیکن
یہ لطف کب دِکھاتی
ابر ِبہار تجھ بن
کُہسارکو،چمن کو
ہرمنظرِکُہن کو
شاداب کر دیاہے
ابرِبہارتو نے
0 Comments