امینِ راز ہے مردان حُر کی دَردیشی
Amin-e-Raaz Hai Mardan-e-Hur Ki Darweshi
غزل-علامہ اقبال
Ghazal By
Allama Iqbal
امینِ راز ہے مردان
حُر کی دَردیشی
کہ جبرئیل سے ہے اس
کو نسبت خوشی
کے خبر کہ سفینے
ڈوبوچکی کتنے
فقیہہ وصوفی دشاعر کی
نا خوش اندیشی
نگاہِ کرم کہ شیروں
کے جس سے ہوش اُڑجائیں
نہ آہ سرد کہ ہے گو
سفندی و میشی
طیب عشق نے دیکھا
مجھے تو فرمایا
ترا مرض ہے فقط آرزو
کی بے نیشی
وہ شے کچھ اور ہے
کہتے ہیں جانِ پاک جسے
یہ رنگ و نم ، یہ
لہو،آب و ناں کی ہے بیشی!
0 Comments