غزل- علامہ
اقبال
Ghazal By Allama
Iqbal
Asar Kare Na Kare
Sun To Le Meri Faryad
اثر کرے نہ کرے سن تو
لے میری فریاد
نہیں ہے داد کا طالب یہ
بندہ آزاد!
یہ مشت ِخاک ، یہ صرصر، یہ وسعت
افلاک
کرم ہے یا کہ ِستم تیری لذتِ ایجاد
ٹہر سکا نہ ہوےٰ چمن میں خیمہ گل!
یہی ہے فصلِ بہاری ؟ یہی ہے بادِ مُراد ؟
قصوروار ، غریب الدیار ہوں لیکن !
ترا خرابہ فرشتے نہ کر سکے آباد
مری جفا طلبی کو دعائیں دیتا ہے
وہ دشتِ ساده ، وہ تیرا جہان بے بنیاد
خطر پسند طبیعت کو سازگار نہیں
وہ گلستاں کہ جہاں گھات میں نہ ہو صیّاد
مقام شوق ترے قدسیوں
کے بس کا نہیں
انھیں کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد!
0 Comments