بڈّھے بلوچ کی
نصیحت بیٹے کو-علامہ اقبال
Buddhe Baloch Ki Nasihat Bete Ko By Allama Iqbal
ہو تیرے بیاباں کی
ہَوا تجھ کو گوارا
اس دشت سے بہتر ہے
نہ دلّی ‘ نہ بخارا
جس سمت میں چاہے
صفتِ سیلِ رواں چل
وادی یہ ہماری ہے‘ وہ
صحرا بھی ہمارا
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دَو میں
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
حاصل کسی کامل سے یہ
پوشیدہ ہنر کر
کہتے ہیں کہ
شیشہ کو بنا سکتے ہیں خارا
افراد کے ہاتھوں میں ہے
اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے
مقدّرکا ستارا
محروم رہا دولتِ دریا سے وہ غوّاص
کرتا نہیں جو صحبتِ ساحل سے کنارا
دیں ہاتھ سے دے کر
اگر آزاد ہو ملت
ہے ایسی تجارت میں
مسلماں کا خسارا
دنیا کو ہے پھر معرکۂ رُوح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درّندوں کو ابھارا
اللہ کو پامردیِ مومن
پہ بھروسا
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
تقدیر امم کیاہے ؟
کوئی کہہ نہیں سکتا
مومن کی فراست ہو تو
کافی ہے اشارا
اخلاصِ عمل مانگ
نیا گانِ کہن سے
’’شاہاں چہ عجب گر
بنو ازند گدا را!‘‘
فرہنگ
بیاباں |
جنگل |
دشت |
جنگل |
بخارا |
ترکستان کا شہر |
تگ ودَو |
کوشش-بھاگ دوڑ |
تاجِ سرِدار |
دارا بادشاہ کا تاج |
پوشیدہ |
خفیہ |
خارا |
پتھر |
تقدیر |
قسمت |
ملت |
قوم |
دولت دریا |
دریا کی دولت یعنی دریا میں جو کچھ ہے |
صحبت ساحل |
ساحل پر بیٹھا رہنا |
گوارا |
پسند ۔مفید |
دلّی |
ہندوستان کا شہر |
سیلِ رواں |
سیلاب |
درویش |
اللہ کا بندہ |
کامل |
صاحب عمل بزرگ |
ہنر |
فن |
افراد |
فرد کی جمع |
فرد |
شخص |
محروم رہا |
خالی رہا |
غوّاص |
غوطہ لگانے والا |
کنارا |
علیحدگی |
دیں |
اسلام |
آزاد ہو ملت |
قوم آزاد ہو تی ہو |
معرکۂ روح وبدن |
روحانیت اور مادیات میں جنگ |
درّندوں |
ظالم لوگوں |
تقدیر امم |
قو موں کی قسمت |
اخلاص |
خلوص |
ہاتھ سے د ے کر |
چھوڑ ک |
خسارا |
نقصان |
تہذیب |
طور طریقے |
پامردی |
فراست |
نیا گانِ کہن |
پرانے |
’’شاہاں چہ
عجب گر بنو ازند گدا را!‘‘ |
کیا عجب کہ بادشاہ فقیروں پر نوازش
کر دیں |
0 Comments