دگر گوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی
Digar-Gun Hai Jahan
Taron Ki Gardish Tez Hai Saqi
غزل- علامہ اقبال
Ghazal By Allama Iqbal
دگر گوں ہے جہاں،
تاروں کی گردش تیز ہے ساقی
دل ہر ذرہ میں غوغاے رستاخیز ہے ساقی
متاع ِدین و دانش لٹ گئی اللہ والوں کی
یہ کس کا فرادا کا غزہ خوں ریز ہے ساقی
دہی دیر ینہ بیماری !
وہی ناحکمی کی دِل کی !
علاج اس کا وہی آبِ نشاط انگیز ہے ساقی !
حرم کے دل میں سوز آرزو پیدا نہیں ہوتا
کہ پیدائی تری اب تک
حجاب آمیز ہے ساقی !
نہ اٹھا پھر کوئی رومی عجم کے لالہ زاروں سے
وہی آب و گل ایراں ، وہی تبریز ہے ساقی
نہیں ہے نا اُمید
اقبالؔ اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی !
فقیرِ راہ کو بخشے گئے اسرارِ سلطانی
بہا میری نوا کی دولتِ
پرویز ہے ساقی
0 Comments